ماریا طورپکئی جنوبی وزیرستان میں پیدا ہوئیں، ایک قبائلی پشتون علاقہ جو پاکستان-افغانستان سرحد پر واقع ہے۔ اس علاقے کو عام طور پر دہشت گردی کے زیراثر علاقہ کہا جاتا ہے۔ ماریا کی برابری کے حقوق کے انقلابی سفر کی شروعات بچپن میں ہی ہوئی جب انہوں نے اپنے تمام لڑکیوں والے کپڑے جلادیے، بال […]
ماریا طورپکئی جنوبی وزیرستان میں پیدا ہوئیں، ایک قبائلی پشتون علاقہ جو پاکستان-افغانستان سرحد پر واقع ہے۔ اس علاقے کو عام طور پر دہشت گردی کے زیراثر علاقہ کہا جاتا ہے۔ ماریا کی برابری کے حقوق کے انقلابی سفر کی شروعات بچپن میں ہی ہوئی جب انہوں نے اپنے تمام لڑکیوں والے کپڑے جلادیے، بال کٹوائے اور بھائی کے کپڑے پہن لئے۔ اس دن، ان کے والد نے ان کا نام چنگیز خان رکھ دیا (تاریخ میں مشہور جنگجو چنگیز خان کے نام پر)۔ ماریا کو کھیلوں میں حصہ لینے کی بہت خواہش تھی، لیکن قبائلی علاقوں میں لڑکیوں کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی، اور لڑکیوں کی کھیلوں میں شراکت بالکل ہی نا ممکن تھی۔ 12 سال کی عمر میں، ماریا نے لاہور میں منعقد ہونے والے کھیلوں کے مقابلے میں شرکت کی اور چنگیز خان کے نام سے انڈر16 بوائز ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ جیت لی۔ لیکن جب انہوں نے سکواش کھیلنا شروع کیا تو جلد ہی لوگوں کو احساس ہوا کہ ماریا لڑکی ہیں۔ اس سفر میں انہوں نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا مگر ہمت نہ ہاری۔ ماریہ پاکستانی اسکواش کی متعدد ایوارڈ اوربین الاقوامی اسکواش ٹورنامنٹس جیتنے والی پیشہ ور کھلاڑی ہیں۔ ماریا طورپکئی فاؤنڈیشن (ایم ٹی ایف) کا وژن ماریا طورپکئی وزیر کی زندگی کی کہانی اور تجربات سے متاثر ہے۔ ماریا طورپکئی صرف ایک کھلاڑی نہیں ہیں، بلکہ پاکستان میں خواتین کے کھیلوں کی حقیقی بانی ہیں۔ وہ دنیا بھر کی لڑکیوں کے لیے امید کی کرن ہیں۔ انہوں نے طالبان، اور عسکریت پسندوں کے خلاف کھڑے ہو کر اپنے ملک پاکستان میں لڑکیوں کے لیے راہ دکھائی اور ان کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا۔ آج ماریا حقیقی بہادری، ثابت قدمی اور استقامت کی علامت بن چکی ہیں۔