دہشتگرد عناصر اور انکے مذموم مقاصد کا تجزیہ حالیہ وقتوں میں سی پیک اوردیگر ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کے خلاف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے کاروائیاں ان گروہوں کی تخریب کارانہ مقاصد کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان دہشت گردانہ حملوں کا مقصد نہ صرف پاکستان میں ترقیاتی کاموں کو نقصان […]
دہشتگرد عناصر اور انکے مذموم مقاصد
کا تجزیہ
حالیہ وقتوں میں سی
پیک اوردیگر ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے
والے چینی باشندوں کے خلاف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے کاروائیاں
ان گروہوں کی تخریب کارانہ مقاصد
کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان دہشت گردانہ حملوں کا مقصد نہ صرف پاکستان میں ترقیاتی
کاموں کو نقصان پہنچانا ہے بلکہ قومی اور
بین الاقوامی سطح پر قوم کو بدنام کرنا بھی ہے ۔ یہ حملے ان دہشتگرد تنظیموں کی
اصلیت اور انکےپاکستان مخالف عزائم کو ظاہرکرتے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کی ترقی میں
کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ صرف دھماکوں اور ملکی تباہی میں مصروف رہے ہیں ۔ بلوچستان میں ان کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں
کی مخالفت جو مقامی روزگار اور ترقی
کے حوالے سے گیم چینجر منصوبے ثابت ہوں گے
، ان کی اس خواہش کا اظہار ہیں کہ وہ ان علاقوں کو روزگار اور ترقی کی بجائے نہ ختم
ہونے والی تاریکیوں کی طرف دھکیلنا چاہتے
ہیں۔ دشمن ممالک کے تعاون سے یہ دہشت گرد
پاکستان کے ساتھ عدم وفاداری اور دشمنی
ظاہر کرتے ہیں۔ عوامی مقامات پربھی
ان کے حملے ان کے اس مذموم ارادے کا اظہار
ہیں کہ وہ اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔
انتہا پسندانہ نظریے پر کاربند رہ کر تحریکِ
طالبان پاکستان جیسے دہشت گرد گروہ
اسلام کی امن پسندانہ تعلیمات کو سبوتاژ کر
کے امن کمیٹیوں کے معزز اراکین کو بھی
قتل و غارت گری کا نشانہ بناتے ہیں۔ یہ لوگ بم دھماکوں میں بلاکسی امتیاز کے بچوں کو نشانہ بناتے ہیں۔معصوم اور نہتے
بچوں کو نقصان پہنچا کر مذہب کا تحفظ اور
شریعت کا نفاذ کس طرح ممکن ہے؟ان کے اعمال ان کی وحشت اور منافقت کا کھلم کھلا
اظہار ہیں ۔ پنجابی مزدوروں پر ان کے حملے غیر انسانی ہیں جو پاکستانی اور اسلامی
اقدار کے خلاف ہیں۔ اسی طرح انتہا پسند گروہوں کی طرف سے اقلیتوں کے خلاف انتہاپسندانہ تقاریر اور
دھمکیاں اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان
کے ساتھ متصادم ہیں۔
دہشت گرد قانون کی
بالادستی اور جمہوریت کے بھی خلاف ہیں۔ یہی وجہ
ہے کہ یہ گروہ طاقت کی حکمرانی پر
یقین رکھتے ہیں اور غیر انسانی اعمال کے ذریعے مخالف آوازوں کو خاموش کرانا چاہتے ہیں
۔اپنی منافقانہ اور مجرمانہ فطرت کا
اظہار کرتے ہوئے وہ مقامی دکانداروں اور تاجروں سے بھتہ وصول کرتے ہیں ، جوکہ پہلے ہی سے مالی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ وہ
اپنے اخلاقی دیوالیہ پن کا اظہار چوری
کرنے ، مال ناجائز طورپر ہتھیانے ، اور غیر قانونی وصولیوں کی صورت میں
کرتے ہیں۔ ان افعال شنیعہ کی قرآن
کریم میں ممانعت کی گئی ہے۔ سورہ البقرہ میں ارشاد ہے: "اور آپس میں ایک دوسرے کا مال
ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے پاس اسے
بطور رشوت لے جاؤتاکہ اس کے ذریعے تم لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طورپر کھاؤ
اور اسے تم جانتے بھی ہو۔ ” (البقرہ آیت ۔ 188)
ان کا شریعت
کے نفاذ کے حوالے سے دعوے کے
کھوکھلے پن کا اظہار اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ یہ علماء کو بھی قتل کرنے سے گریز
نہیں کرتے ۔حضرت ابودرداء سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”علما ء پیغمبروں
کے وارث ہیں ۔ پیغمبر اپنے پیچھے درہم اور دینا ر نہیں چھوڑتے بلکہ صرف علم
بطور وراثت چھوڑتے ہیں اور جو
اسے حاصل کرتا ہے گویا اس نے بہت بڑا حصہ
پالیا” ۔ (سنن ابو داؤد ۔3641)
علماء کے خلاف تحریکِ طالبان
پاکستان اور داعش خراسان کے بہیمانہ افعال
اسلامی تعلیمات کی توہین کے مترادف ہیں ۔
یہ دہشت گرد صحافیوں
کو بھی دھمکیاں دیتے ہیں جو ان کے مظالم
کو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں ، یہ عمل
ان کے اس خوف کی نشاندہی کرتا ہے کہ کہیں ان سے کوئی ان کے قبیح
افعال کا محاسبہ نہ کرسکے ۔ یہ لوگ جھوٹی خبروں
کے ذریعے اپنے مذموم پروپیگنڈے کا پرچار کرتے ہیں او رفریب سے کام لے کر
اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے اپنا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان
دہشت گردوں کے یہ اعمال نہ صرف مجرمانہ ہیں بلکہ اسلام کی بنیادی تعلیمات کے ساتھ
متصادم بھی ہیں۔ اسی طرح مختلف دہشت گرد تنظیموں کے مابین لڑائیاں اس بات کا ثبوت
ہیں کہ ان کی جنگ اسلام کے لیے نہیں ہے بلکہ محض اپنے ذاتی ایجنڈوں کی تکمیل کی خاطر ہے۔ ان کے تنازعات اس بات پر دلالت
کرتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کے خلاف ان کا
نام نہاد جہاد محض ایک کاروباری منصوبہ ہے
جس میں یہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
الغرض یہ بات روزِ
روشن کی طرح عیاں ہے کہ ان تنظیموں کی حیثیت مجرموں اور قاتلوں کے ٹولے کے سوا کچھ نہیں ،جو ہماری قوم اور مذہب کی اقدار
کو پامال کرنا چاہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی منافقت طشت از بام کی
جائے اور ان کے تخریب کارانہ ایجنڈے اور
پروپیگنڈے کے خلاف متحد ہو کر ملکی امن اور ترقی کو یقینی بنا یا جائے۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک