مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے کیا نفاذ شریعت کے نام پر اسلامی مملکت کے خلاف حملے کرنا جائز ہے؟ کیا ملکی دفاع کی خاطر گھروں سے میلوں دُور اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر حملے کرنا شریعت محمدی ﷺ […]
مٹی کی محبت
میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے
کیا نفاذ شریعت کے نام پر اسلامی مملکت کے خلاف حملے کرنا
جائز ہے؟ کیا ملکی دفاع کی خاطر گھروں سے
میلوں دُور اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر حملے کرنا
شریعت محمدی ﷺ میں جائز ہے؟ کیا اپنے مذموم عزائم کی خاطر معصوم اور نہتے
شہریوں پر خودکش دھماکے کرنا دین اسلام جیسے امن پسند مذہب میں جائز ہے؟ کیا گھروں، بازاروں ، مساجد، گرجا گھروں اور حتیٰ
کہ سکولوں اور کالجوں کے طلباء پر حملے کرنا انسانیت ہے؟ کیا اسلام پر مبنی ریاست کو غیر اسلامی قرار دینا اور
سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو کافر کہہ کر انکے خلاف مسلح جہاد کا اعلان دین کی
رو سے درست ہے؟ کیا پہلے سے معاشی مسائل
کا شکار قوم کے املاک کو نقصان پہنچانا عقلمندی ہے؟ کیا سرحد پار اغیار کے ساتھ مل
کر مملکت پاکستان اور قوم کی جڑیں کھوکھلی کرنا دین اسلام کی
خدمت ہے ؟ اگران تمام سوالات کا جواب” نہیں "ہے تو اسلام کے نام پر قائم
کی جانے والی یہ نام نہاد جہادی تنظیمیں اسلام
، جہاد اور نفاذ شریعت کے نام پر عوام کو دھوکہ دینے اور ملک کو تباه کرنے کے درپے
ہیں ۔اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے یہ
تنظیمیں اسلام کی پُرامن شناخت مسخ کرنے اور
تصورجہاد کی غلط تشریح کرکے عوام کو گمراه کرتی ہیں ۔
ایسی ہی ایک تنظیم تحریک جہاد پاکستان ہے ، جو نہ تو تحریک
ہے ، نہ جہاد اور نہ ہی پاکستان کی بہتری
کیلئے کوشاں ہے ۔اس تنظیم کے قیام کا اعلان ملا عبداللہ یاغستانی کی سرکردگی میں
فروری2023 ء میں ہوا ۔اس تنظیم کے ترجمان ملا محمد قاسم نے
میانوالی ایئر بیس اور ڈی آئی خان میں
دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث ہونے کی ذمہ داری قبول کی ہے ، جس میں سیکیورٹی
اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنا کر نہ جانے کتنے ہی گھروں کے چراغ بجھا دیے ۔ ان
حملوں کے علاوه کُل نو حملوں کی ذمہ داری اس تنظیم نے قبول کی ہے ، جو کہ تشویشناک
ہے ۔مستقبل میں بھی اس تنظیم کی جانب سے ایسے ہی حملوں کا خطرہ ہے، جسکی وجہ سے یہ
ضروری ہے کہ اس تنظیم کے مذموم اور ناپاک
عزائم کا پرده چاک کر کے انکی اصلیت عوام کو
بتائی جائے تاکہ عوام ایسے دہشتگرد عناصر کی پُر زور مذمت کریں اور ان کی
دانستہ یا نادانستہ طور پر معاونت کرنے سے اجتناب کریں۔
یہاں ایک اور
بنیادی سوال یہ بھی جنم لیتا ہے کہ پاکستان وہ واحد اسلامی ریاست ہے جو دین اسلام کے نام پر
قائم ہے تو کیوں یہ دہشتگرد تنظیمیں اغیار کی ایماء پر اس کو غیر اسلامی قرار دینے
کے درپے ہیں ؟ اسکے پیچھے انکے کیا مخفی مقاصد ہیں ؟ جبکہ حقیقت میں اس خطے میں
پاکستان ہی ایک پُرامن ملک ہے، جو دشمن عناصر کو کھٹکتا ہے۔اسی لیے دشمن عناصر کا
آلہ کار بن کر یہ دہشتگرد تنظیمیں ملک کا امن خراب کرنے میں مصروف ہیں۔ان بزدل نام
نہاد جہادیوں کی پاکستان دشمن ممالک میں براہ راست سرپرستی ہو رہی ہے۔اس حقیقت کا
اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اس تنظیم کے سربراہ اور ترجمان ابھی
تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں اور سرحد پار سے صرف سماجی رابطے کے پلیٹ فارمز یعنی
ٹویٹر یا X پر بیانات دے
کر غیر اسلامی، غیر آئینی اور غیر قانونی
پروپیگنڈا سے ملک میں امن کو سبوتاژ کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔
مزید برآں انہوں نے کھل کر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ
مستقبل میں یہ کسی بھی دہشتگرد تنظیم کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں ۔ یہ بات
بھی توجہ طلب ہے کہ انہوں نے ملک دشمن
تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کی دہشتگردانہ کارروائیوں کو سراہا ہے اور ان کو
اپنا نظریاتی حليف مانا ہے ۔ اسی طرح القاعده نے حال ہی میں اپنے میگزین نوائے
غزوہ ہند میں تحریک جہاد پاکستان کی کاروائیوں کو خصوصاً میانوالی حملے کو کافی
سراہا ہے اور ایک کالم ” غزوۂ
سیدنا عمر فاروق رضہ اللہ تعالیٰ عنہ : میانوالی میں واقع پاکستان فضائیہ کے اڈے
پر مجاہدین کے استشہادی حملے پر مختصر تجزیہ " کے عنوان سے ان کی جہادی کارروائیوں کی تعریف میں لکھا ہے۔ان
دہشتگرد تنظیموں کی آپس میں ایک دوسرے کی تعریف کرنا ان کی مملکت پاکستان کی
سالمیت کے خلاف گٹھ جوڑ کو ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح یہ تنظیمیں بيرون ملک دشمن عناصر کا آلہ کار بن کر اپنے ہی ملک کے
عوام اور محافظوں کو دہشتگرد ی کا نشانہ بنا رہے ہیں، جو کہ سراسر اسلام اور قرآن
و سنت کی تعلیمات کے منافی ہے ۔جس شریعت کے نفاذ اور احياء کی یہ دہشتگرد عناصر
بات کرتے ہیں، وہی شریعت ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر قرار دیتی
ہے اور کسی مسلم یا غیر مسلم شہری کا خون بہانے کی سختی سے ممانعت کرتی ہے ۔اسی
طرح یہ شدت پسند عناصر پاکستان جیسی اسلامی ریاست کو بھی ماننے سے انکار کرکے اور
مسلم حکمران اور اسلامی ریاست کے قوانین سے حکم عدولی اور بغاوت کرکے اسلامی تعلیمات سے انحراف کے مرتکب ہیں ۔ ایسے
ہی لوگوں کیلئے اسلام میں خوارج کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور انھیں محارب قرار
دیا گیا ہے، جسکی قرآن وسنت میں سخت سزائیں مقرر ہیں ۔
علاوہ ازیں، تحریک جہاد پاکستان کا یہ بیان کہ پاکستان ایک
اسلامی ریاست نہیں ہے اور نہ ہی اس کا آئین اسلامی ہے ، سراسر جھوٹ اور پراپیگنڈہ
پر مبنی ہے ۔ پاکستان وه ریاست ہے کہ جس کی بنیاد ہی اللہ تعالٰی کی حاکميت اعلیٰ
اور اسلامی قوانین کے اصولوں کے مطابق رکھی گئی ہے ۔ آئین کے مطابق اسکا سرکاری
مذہب اسلام ہے اور 95 فیصدقانون سازی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے ۔اس لیے
اسلامی جمہوریہ پاکستان کو غیر اسلامی ملک قرار دینا حقیقت کے خلاف ہے اور محض
دشمن عناصر کی پشت پناہی پر گھڑا ہوا پراپیگنڈہ ہے ۔ اس لئے اسکے اداروں پر حملے کرنا اور اسکی
املاک کو نقصان پہنچانا اس ریاست سے بغاوت کے مترادف ہے ، جسکی اسلام میں کوئی
گنجائش نہیں ہے ۔ اسی بات کی
تائید پیغام پاکستان میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے 1829 علماء نے کی ہے، جسے فتوے کی حیثیت حاصل ہے
۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پیغام پاکستان کے
اعلامیے اور فتوے کے مطابق سرحد پار سے ان حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل مصروف
عوامل کی بیخ کنی کی جائے تاکہ یہ عناصر ملکی امن کو متاثر نہ کر سکیں ۔ ایسے ہی عوامل، جو کہ فساد فی الارض کے مرتكب
ہیں ، کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہے کہ:
” اورجب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو
کہتے ہیں ہم توصرف اصلاح کرنے والے ہیں”۔ (سورة البقرة آیت نمبر: 191(
"فتنہ قتل سے زیادہ شدید ہے”۔ (سورة البقرة آیت نمبر: 11-12 (
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نام نہاد تحریک جہاد پاکستان
کی کاروائیوں اور طریقہ کار کو دیکھ کر یہ بآسانی کہا جا سکتا ہے کہ یہ دہشتگرد
تنظیم دراصل تحریک طالبان پاکستان کا ہی ایک نیا
بھیانک چہرہ ہے ۔ انکے خود کش حملے
، مساجد ، اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا
طریقہ کار ٹی ٹی پی سے بہت مماثلت رکھتا ہے،
جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ اسی کا ہی ایک دھڑ ہے ۔ یہ شر پسندوں
کا ٹولہ سرحد پار دہشتگرد تنظیموں
کا آلہ کار بن کر ہمارے ملک میں فتنہ انگیزی کا سبب بن رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی اس تنظیم
کو سامنے لا کر یہ پراپیگنڈہ پھیلا رہی ہے کہ یہ
پاکستان کی ایک مقامی دہشتگرد تنظیم ہے ، دہشتگردی پاکستان کا اندرونی
معاملہ ہے اور پاکستان کے اپنے ہی لوگ
اپنی حکومت کے خلاف کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے اور ٹی
ٹی پی کو پس پردہ رکھنے کیلئے یہ تنظیم
ایک جداگانہ حیثیت ظاہر کرتی ہے لیکن یہ
در حقیقت ٹی ٹی پی کی ہی پشت پناہی میں مصروف عمل ہے۔
یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی
اداروں ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان کی
سلامتی اور بہبود کے لیے ہمیشہ اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے۔نہ صرف ان
اہلکاروں بلکہ ان کے خاندان والوں نے بھی لازوال قربانیاں دی ہیں۔دہشت گردی کے
خلاف اس جنگ میں اسی ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ہزاروں بچے یتیم اور
ہزارو ں خواتین بیوہ ہو چکی ہیں ۔اس کے باوجود ان سیکیورٹی
اداروں کے اہلکاروں کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی اور یہ آج بھی سر بکف ہو کر
اپنی جان کی پروا کیے بغیر میدان جنگ میں اترے ہوئے ہیں اور ہر قسم کی قربانی دینے
کو تیار ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ۔ ملک و
قوم کے لیے یہ قربانی دے کر وہ ہمیشہ کیلئے تاریخ میں امر ہو جائیں گے اور ملک و
قوم کے لیے فخر کا باعث بنیں گے جبکہ ان
کے مقابلے میں گمنامی اور لعن طعن ہی ان دہشتگردوں کا مقدر بنتی ہے ، جو ملک دشمن
عناصر کی مالی معاونت کی بنا پر اپنے ہی
ملک کی عوام پر قیامت ڈھاتے ہیں اور اپنےہم وطنوں کے عوام کی جان و مال اور املاک
کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔
مذکورہ بالا بحث کی روشنی میں یہ بات وثوق سے کی جا سکتی ہے
کہ کالی بھیڑوں پر مشتمل یہ تنظیم پاکستان کے ملک دشمن عناصر کے مالی معاونت کی
بدولت پرامن پاکستان کو دہشت گردی کا گڑھ بنانا چاہتے ہیں ۔ملک کا دفاع کرنے کے
لیے پاکستان کے بہادر قوم اور دیگر سیکیورٹی ادارے اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہیں
اور اسکے دفاع کےلیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیئے ہمہ وقت تیار ہیں ۔پاکستان کی
عوام ایک مضبوط اور بہادر قوم ہے جس نے ہر
طرح کے مصائب کا سامنا بہادری اور استقامت سے کیا ہے۔ ہماری قوم اپنے افواج اور
جوانوں کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح شانہ بشانہ
کھڑے ہیں۔تحریک جہاد جیسی کئی ملک دشمن تنظیموں کا ہم نے ماضی میں بہادری اور جرأت کے ساتھ مقابلہ
کیا ہے اور مستقبل میں بھی ایسی تنظیموں کو خاک چٹانے کی صلاحيت رکھتے ہیں ۔الله
ہمارے ملک و قوم کا حامی وناصر ہو ! آمین ۔
ہم تو مٹ
جائیں گے اے ارضِ وطن لیکن
تم کو زنده رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک