تفریح یا افراتفری گزشتہ دنوںمعروف صحافی شہید خلیل جبران جسے تحریک طالبان پاکستان کے درندہ صفت شیطانوں نے ذوالحجہ کے مبارک دنوں میں عید قرباں کے موقع پر مار دیا تھا، نے اسنوکر کلب قائم کیا جسے انہی انسان دشمن دہشتگردوں نے کلب میں موجودسنوکر کی میز کو جلادیا اور کلب میں توڑ پھوڑ کر […]
تفریح یا افراتفری
گزشتہ دنوںمعروف صحافی شہید خلیل جبران جسے تحریک طالبان پاکستان کے درندہ صفت شیطانوں نے ذوالحجہ کے مبارک دنوں میں عید قرباں کے موقع پر مار دیا تھا، نے اسنوکر کلب قائم کیا جسے انہی انسان دشمن دہشتگردوں نے کلب میں موجودسنوکر کی میز کو جلادیا اور کلب میں توڑ پھوڑ کر کے کلب کو ہی نہیں بلکہ پاکستانی خصوصاً علاقائی ٹیلنٹ کی حوصلہ شکنی کی مذموم کوشش کی۔ ظاہری بات ہے پاکستان کو ترقی کرتا پھلتا پھولتا دیکھنا کم ظرف فسادیوں کے دل اورگردہ پہ بہت بھاری ٹھہرتا ہے تو جناب میں ہوں عادت سے مجبور ۔۔۔۔ تو میں وہی کیا جو میں کر سکتا تھا۔
یہی برسوں سے عادت ہے اور عادت کب بدلتی ہے
اللہ نے انسان کو فطرتی مزاج سے ہم آہنگ کرنے کے لیے شعور سے نوازا تاکہ تخلیقات سے مانوس ہو کر وہ خالق کی صفت کی پیروی کرے اور روح کو مثبت سرگرمیوں سے سکون مہیا کرے۔ جو یقیناً بے راہروی سے اور ہیجان انگیزی سے محفوظ رکھنے کی سوچ کو پروان چڑھانا ہی ہے تاکہ افراتفری کا مزاج اور ماحول نمو نہ پاکے تخلیق کو تقویت دے اور یہی جمالیاتی حس کا بہترین مظہر ہےکھیل زمانہء قدیم سے مختلف تہذیبوں کا عکس بن کے ابھرتے آئے ہیں اور اس قوم کی تخلیقی صلاحیتوں کو منظر عام پہ پیش کرتے آئے ہیں۔ جن میں مختلف قوانین ، اصلاحات اور عصر حاضر کے مطابق تبدیلیاں بھی رونما ہوتی رہیں ۔ اس کی بدولت اک مسابقت کا ماحول ترقی پاتا گیا اور کسی بھی ملک و قوم کے آگے بڑھنے کا مستقل اشاریہ بھی کھیل بن گئے۔
اسی طرح اسنوکر بھی مقامی سے علاقائی اور پھر عالمی سطح پہ کھیلے جانے والا کھیل بن گیا۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان بھی اس میں طبع آزمائی کرتا آرہا ہے جو اک طویل مگر سنہری الفاظ میں لکھی جانے والی داستان سموئے ہوئے ہے۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے قبل بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی اس کھیل میں اپنی دلچسپی عملی طور پہ دکھائی۔ آج بھی ان سے منسوب سنوکر کی میز یادگار کے طور پہ پاکستان میں موجود ہے۔ اک مشہور مقولہ ہے کہ عظیم ہستیوں کی سرگرمیاں بھی عظیم ٹھہرتی ہیں۔ بعد ازاں پاکستان میں اس کھیل کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے کو ملا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سپوتوں نے اس میدان میں بھی دنیائے عالم کو ورطہء حیرت میں ڈالے رکھا اور اس سر زمین کے کھلاڑیوں کی محنت ، لگاؤ اور کھیلنے کی مہارتوں پہ اس میدان کے بڑے بڑے برج انگشت بدنداں نظر آئے۔
آئیے اک نظر اس سفر پہ ڈالتے ہیں ۔ بانی پاکستان کے اس پسندیدہ کھیل میں عالمی سطح پہ آئی بی ایس ایف(IBSF) انٹر نیشنل بلیئرڈ سنوکر فیڈریشن عالمی سنوکر چیمپئن شپ جسے World Amateur Snooker بھی کہتے ہیں اس میں پاکستان نے اب تک 7 طلائی ، 2 چاندی اور 5 کانسی کے کل ملا کر 14 تمغے اپنے نام کیے۔محمد یوسف 1994ء، محمد آصف نے 2012ء اور 2019ء جبکہ احسن رمضان نے 2021ء میں ٹائٹل پاکستان کے نام کیا۔ اسی طرح صالح محمد ، محمد سجاد بطور اور بابر مسیح نے چاندی کے تمغے پاکستان کو جتوائے۔ جبکہ اے سی بی ایس (ACBS) ایشیئن سنوکر چیمپئن شپ میں پاکستان نے اب تک طلائی کے 8, چاندی کے 2 اور کانسی کے 16 کل ملا کے 26 تمغے اپنے نام کر کے دوسری پوزیشن برقرار رکھی ہوئی ہے۔ قوم و ملک کا نام روشن کرنے پہ محمد یوسف اور محمد آصف کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سےبھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ بھی لا تعداد پاکستانی نوجوان اس کھیل سے وابستہ ہیں اور مقامی، علاقائی ، ملکی و غیر ملکی سطح پہ پاکستان کو نئی سی نئی پہچان دینے میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں اور تفریح سے پاکستانی عوام کے سینوں میں ٹھنڈ ڈالے رکھتے ہیں ۔
اک فہم اور پڑھی لکھی بات یہ بھی ہے کہ دماغی توازن میں بگاڑ پن ذہنی انتشار ،خلل، شوروغل، غل غپاڑہ ، تخریب کو تخلیق پہ فوقیت دینا، نظم و نسق کو درہم برہم کرنا، تعمیر کی توڑپھوڑ، اکھاڑ پچھاڑ ، بد حواسی ، عقل کا مکمل ماؤف ہو جانا، امن کی جگہ بدامنی غرضیکہ ہوش و حواس کھو کے نفس اور شیطان کی اتباع پہ نکل پڑنا اور رب کی دی ہوئی سب سے بڑی نعمت جو کہ زندگی ہے احسان فراموش بن کے تباہی کو ہر سو اختیار کرلینا، یہ سب عوامل لے آتا ہے اور اشرف المخلوق ہونے کا درجہ بھی ہاتھ سے جاتا رہتا ہے۔ اور بدامنی کے رسیا کے منہ کو خون پینے کی لت لگ جاتی ہے وہ انسانی جانوں سے اور انسانی سروں کا فٹبال بنا کر کھیلتے ہیں جس پہ تحریک طالبان پاکستان ، تحریک جہاد پاکستان ،بلوچ لبریشن آرمی ، بلوچ لبریشن فرنٹ اور دیگر ان جیسی کئی دہشت گرد تنظیمیں گامزن ہیں ان کے حصہ میں دہشت گردی، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان ، منشیات کا کاروبار ، پاکستان اور اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ کار ، قتل و غارتگری ، چوری چکاری جیسی خدمات ہی آئیں اور ان کے عوض تمغہ ذلالت ،تمغہ جہالت، تمغہ علالت، تمغہ شیطانیت،تمغہ سفاکیت ، تمغہ فساد ، تمغہ قتل و غارت، تمغہ بربریت،تمغہ فرعونیت ، تمغہ نمرودیت، تمغہ رعونیت ،تمغہ دروغ گوئی ، تمغہ تہمت ، تمغہ حیوانیت، تمغہ دشنام طرازی،تمغہ لاقانونیت،تمغہ حقارت، تمغہ نفرت،کے ہی حقدار ٹھہرے ۔
شعور والوں کا انتخاب تفریح ہی ہوگا بے شعور اور شور والی گندے پانی کی مچھلی افراتفری میں رہنے کوہی ترجیح دے گی کیونکہ نشانیاں عقل والوں کے لیے ہیں۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک