کیلاش  وادی

پاکستان میں اتنے رنگ ہیں کہ ہر رنگ جہان دِگر ہے۔ جھرنوں، چشموں، جھیلوں، خوبانیوں، آلوچوں سے سجی وادی کیلاش اپنی قدرتی خوبصورتی، منفرد ثقافت اور خوش مزاج لوگوں کی وجہ سے پاکستان اور دنیا بھر میں جداگانہ حیثیت رکھتی ہے۔ کیلاش قبیلہ تین وادیوں بمبوریت، رمبو اور بریر میں پھیلا ہوا ہے۔ جس کے دونوں اطراف سنگلاخ پہاڑ، نیچے بہتے زمردیں پانیوں والے پہاڑی دریا جس کے اطراف میں مکئی کے کھیت تو کہیں اخروٹ، خوبانی کے مشکبار درخت بھرے ہیں۔

کالاشا پاکستان میں ایک مذہبی، نسلی اور لسانی اقلیتی کمیونٹی ہیں۔ یہ مقامی لوگ ہیں جو شمالی پاکستان میں ہندوکش پہاڑوں کی دور دراز وادیوں میں  افغان بارڈر کے ساتھ رہتے ہیں۔

قدرتی ماحول اور خوبصورتی: وادی کیلاش کے قدرتی مناظر اور ماحول یہاں کے  لوگوں کو روزمرہ کی مشکلات اور پریشانیوں سے دور لے جا کر ایک سکون بھری زندگی فراہم کرتے ہیں۔ وادی کے چاروں اطراف میں سرسبز پہاڑ ہیں جو کہ نہ صرف دلکش منظر پیش کرتے ہیں بلکہ یہاں کی آب و ہوا کو بھی معتدل رکھتے ہیں۔ ان پہاڑوں کی خوبصورتی ہر موسم میں الگ رنگ بکھیرتی ہے۔ بہار میں یہاں کے پہاڑوں پر سبز اور رنگ برنگی پھول کھلتے ہیں جبکہ سردیوں میں برف سے ڈھکے پہاڑ ایک دلکش منظر پیش کرتے ہیں۔وادی میں بہتی ہوئی ندیاں اور صاف پانی کے چشمے قدرتی حسن کو اور بھی بڑھا دیتے ہیں۔ یہ ندیاں پہاڑوں سے نکل کر وادی کے درمیان سے گزرتی ہیں اور اس کے کنارے بیٹھ کر لوگ سکون کا احساس کرتے ہیں۔ کیلاش وادی کی ہوا بالکل صاف اور تازہ ہے۔ یہاں کے گھنے جنگلات اور سرسبز پہاڑ ہوا کو صاف رکھتے ہیں جس میں سانس لینا انسان کو تازگی اور توانائی بخشتا ہے۔

سماجی نظام اور ثقافت

کیلاشی لوگ صدیوں سے سال میں تین بڑے تہوار چوموس، چلم جوشی اور اچاؤ مناتے آ رہے ہیں۔

چوموس موسم سرما کے استقبال کا جشن ہے جس کا اس دعا کے ساتھ آغاز کیا جاتا ہے کہ ان کا اگلا سال خیریت اور خوشحالی سے گزرے۔ اس دوران دعائیہ تقریبات ، اجتماعی شادیوں کا اہتمام اور دیگر دلچسپ رسومات کی ادائیگی کی جاتی ہے۔

 چلم جوش تہوار بنیادی طور پر بہار کے استقبال کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ علاقے کے تمام لوگ ایک مخصوص میدان ہیں جمع ہو جاتے ہیں، جہاں علاقے کی خواتین گیت گا کر سورج ڈھلنے تک رقص پیش کرتی ہیں۔

ایک عقیدے کے مطابق کیلاشی لوگ جون سے لے کر 20 اگست تک پھل اور اناج کا استعمال نہیں کرتے بلکہ انہیں محفوظ کر لیتے ہیں۔ جیسے ہی 20 اگست شروع ہوتا ہے کیلاشی لوگ سال بھرکے اناج اور پھلوں کی فصل کی خوشی میں جشن مناتے ہیں۔ جسے ”اچاؤ میلے” کا نام دیا گیا ہے۔ اسے ہاروسٹنگ فیسٹیول (کٹائی کا تہوار) بھی کہتے ہیں۔

کیلاش کے لوگوں کی خوش مزاجی، باکمال ذہنی صحت، قبولیت کا عنصر اور اس کے اسباب: کیلاشی لوگوں کو دنیا کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے لوگ سمجھا جاتا ہے اور اس موضوع پردنیا بھر کے تحقیق دانوں نے کافی تحقیق کی ہے۔ کالاش لوگوں کو دنیا میں سب سے زیادہ خوش لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے، اور یہ موضوع دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر تحقیق کا موضوع رہا ہے۔ 2018 میں میریام سانگ-آہ پارک کی "کالاشا نوجوانوں میں ذہنی صحت کی تصورات اور مزاحمت کے عوامل” پر تحقیق کے مطابق، اس وادی میں رہنے والی کمیونٹی میں ذہنی صحت کے مسائل کا تناسب صفر ہے۔ وادی کے 200 افراد کا انٹرویو کرنے کے بعد تحقیق کے نتائج کے مطابق ان کی ذہنی صحت کے پیچھے حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت، قبولیت اور آزادی انتخاب ہے۔ مختصراً، ان کے رہنے کا طریقہ اور بین المذاہب ہم آہنگی نے ان کے سماجی گروہوں میں امن پیدا کیا ہے اور انہیں خوش اور ذہنی طور پر صحت مند لوگوں میں بدل دیا ہے۔

کالاشا نوجوانوں میں انٹرا-کمیونل بانڈنگ یعنی بین الفرقہ وارانہ تعلق اور مشترکہ ثقافت اس تحقیق میں سب سے زیادہ زیر بحث عنصر ہے جو ان کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ذہنی صحت کے مسائل (چھوٹے اور بڑے دونوں) کے خلاف ایک حفاظتی عنصر کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے ثقافت کو فخر کے ساتھ مانتے ہیں بلکہ اپنی کمیونل بانڈنگ اور فراخدلی کو بھی اہم عوامل سمجھتے ہیں جو انہیں کٹھن حالات کے خلاف مزاحمتی بناتے ہیں۔ مکالماتی تجزیہ کے دوران ان کے کچھ اقتباسات درج ذیل ہیں۔

"کالاشا ہمارے اپنے لوگ ہیں اور ہم ایک ساتھ رہتے ہیں، جب کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔"

"ہم دباؤ سے آزاد ہیں اور یہ ماحول کی وجہ سے ہے۔ یہاں کی ہوا آلودگی سے پاک ہے، کھانا قدرتی ہے، زندگی پُرسکون ہے اور ہم ایک دوسرے کے دکھ بانٹتے ہیں، ہم کسی بھی غم کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتے ہیں اور خوشی پر توجہ دیتے ہیں۔"

"کالاشا کی خاصیت اور انفرادیت یہ ہے کہ یہاں لوگوں میں زیادہ اتحاد ہے اور ہم ایک دوسرے کی مدد سے جیتے ہیں۔"

"ہم سب ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں، ہمارے درمیان کوئی نفرت نہیں ہے، پڑوسی کمیونٹیز کے ساتھ کوئی مذہبی تنازعہ نہیں ہے اور ہم اشتراک پر یقین رکھتے ہیں۔"

"یہ (کالاشا) ایک بہت ہی پُرسکون مذہب ہے، ہم سب یہاں محبت سے رہتے ہیں اور مجھے یہ بہت پسند ہے، ہمیں انتخاب کی آزادی ہے، لیکن ہم خاندان سے بھی مشورہ کرتے ہیں۔ ہم اشتراک اور ان سے بات چیت کرنے پر یقین رکھتے ہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ بزرگ/خاندان ہمیں مجبور نہیں کرتے، تو ہاں، یہی وجہ ہے کہ ہم نفسیاتی مسائل کے خلاف مضبوط ہیں۔”

خاندانی اور سماجی ہم آ ہنگی: کیلاش کے لوگ خاندانی اور سماجی رشتوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ یہ مضبوط روابط اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا انہیں ذہنی سکون اور خوشی فراہم کرتا ہے۔ کیلاشی لوگوں کی ذہنی صحت اور پریشانیوں پر قابو پانے کی صلاحیت پر کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق کیلاش کے نوجوان اپنی کمیونٹی کی بھلائی کے لیے اقدامات اٹھاتے ہیں اور وہ اپنی ذہنی نشونما کو اپنی ثقافت میں اشتراک اور ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے کے عمل سے منسوب کرتے ہیں۔ کیلاش کے لوگوں کو بچپن سے ہی سکھایا جاتا ہے کہ دوسروں کے ساتھ کیسے دکھ بانٹنا ہے اور یہ ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔کسی گھر میں جب کسی فرد کی موت واقع ہو جاتی ہے تو قبیلے کے تمام گھر اس گھر کے افراد کے لیے کھانے کا بندوبست کرتے ہیں اور اس سلسلے میں ہر فرد اپنے اپنے گھر سے کھانے کا صرف ایک چمچ یا تھوڑی سی روٹی اس گھر میں لے آتا ہے تاکہ غمزدہ افراد کی دکھ کی اس گھڑی میں مدد کی جا سکے۔

یہاں کے ایک مقامی اکبر خان کا کہنا ہے کہ فوت شدہ فرد کو رقص کرتے ہوئے خدا کے حوالے کیا جاتا ہے۔ وہ رقص مرد اور عورتوں دونوں کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ رقص کرتے ہوئے اس فوت شدہ بندے کی تعریفیں کی جاتی ہے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اگر کسی تہوار یا شادی کی تقریب سے پہلے وادی میں کسی کی موت واقع ہو چکی ہو تو تہوار کے شروع ہونے سے پہلے بڑے بزرگ اس کے خاندان والوں کے پاس جاتے ہیں انھیں پھول پیش کرتے ہیں تاکہ وہ سوگ کو ختم کریں اور خوشی میں شریک ہوں۔

مذہبی آزادی اور خود مختاری: وادی کیلاش کے لوگ زندگی کے بارے میں اپنے لبرل اور ترقی پسند نقطہ نظر کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ایک مقامی، صلاح الدین جو کہ پیشے کے لحاظ سے پرائمری استاد ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والدین کیلاشی مذہب کے تھے جب کہ وہ خود مسلمان بن چکے ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کو مسلمان بننے میں اپنے قبیلے کی طرف سے کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئی کیونکہ یہاں پہ لوگ مذہبی طور پر آزاد ہیں اور وہ جو بھی مذہب چاہیں اپنے لیے اپنا سکتے ہیں۔ یہاں کے لوگ ایک دوسرے کے مذاہب کی عزت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے مزہبی نقطے نظر کو قبول کرتے ہیں۔ اس طرح سے کیلاشی لوگوں میں ایک دوسرے کی رائے کا احترام، بے انتہا برداشت اور قبولیت کا عنصر ان کو ملک کے دوسرے علاقوں کے لوگوں سے انفرادیت دیتا ہے۔

صنفی مساوات: کیلاش خواتین کو آزادی اور مساوات کی وہ سطح حاصل ہے جو معاشرے میں عام طور پر نہیں ملتی ہے۔ وہ اپنے شوہروں کا انتخاب خود کر سکتی ہیں، طلاق لے اور دے سکتی ہیں اور زندگی کے بہت سے پہلوؤں میں مردوں کے برابر سمجھی جاتی ہیں۔

رت نٹ کا تہوار: یہ ایک موقع ہوتا ہے جب ایک لڑکا یا لڑکی ایک دوسرے کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ شادی کا انحصار فقط دونوں کی رضامندی پر ہوتا ہے اور اس صورت میں ان کے والدین کوئی باز پرس نہیں کرتے اور ان کی خوشی کو قبول کر لیتے ہیں۔ اور یہی ان کی شادی بھی ہوتی ہے جس میں لکھت پڑھت اور مذہبی رہنما کی موجودگی ضروری نہیں ہوتی۔ اس موقع پر لڑکے کے گھر میں لڑکی کو اور موجود مہمانوں کو تازہ پنیر بھی پیش کی جاتی ہے جو کہ کیلاش کی خاص ضیافتوں میں سے ایک ہے۔

مشترکہ معاشرت: وادی کے لوگ اکثر مشترکہ طور پر کام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ آپس میں اتحاد قبیلے کے لوگوں کو اپنائیت کا احساس دلاتا ہے جو کہ ذہنی طور پر ان کو مضبوطی دیتا ہے۔ جبکہ عورتیں بھی ایک جگہ پہ اکٹھا ہو کر دستکاری کا کام کرتی ہیں جو کہ نہ صرف پورے پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔

روحانیت اور سادہ طرز زندگی: کیلاشی لوگوں کے مضبوط روحانی عقیدے اور ان کا فطرت کے ساتھ رشتہ ان کی ذہنی نشو نما اور صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ سادہ طرز زندگی لوگوں میں اضطراب، تشویش، احساس محرومی اور دوسری پریشانیوں سے دور رکھتا ہے۔

فطری خوراک اور جسمانی سرگرمیاں: کیلاش کے لوگ قدرتی اور سادہ خوراک استعمال کرتے ہیں جو ان کی جسمانی صحت کے لیے مفید ہے۔ وہ نامیاتی پھلوں، سبزیوں اور پورے اناج سے بھرپور غذا کا استعمال کرتے ہیں، جو ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں رہنے کی وجہ سے ان کی روزمرہ زندگی میں جسمانی سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں جو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ کیلاش قبیلے کے مرد افراد جسمانی کام جیسے کہ کاشتکاری، مزدوری، چرواہ گری اور کھیلوں میں مصروف رہتے ہیں جبکہ عورتیں بھی کاشتکاری میں ہاتھ بٹاتی ہیں جو کہ ان کو جسمانی طور پر چست رکھتا ہے۔

برطانیہ کے شہزادہ ولیم اور ڈچس آف کیمبرج، کیتھرین نے  2019 میں وادی کیلاش کا دورہ کیا اور وادی کی منفرد ثقافت، روایات اور رقص دیکھ کر محظوظ ہوئے۔ شاہی جوڑے نے بمبوریت گاؤں کا دورہ کیا جہاں کیلاش کے لوگوں نے اپنی مہمان نوازی کے لیے معروف گرمجوشی سے ان کا استقبال کیا۔

اس کے باوجود کہ وادی کیلاش جو کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر پہ واقع ہے، ریاست پاکستان وادی کے لوگوں کا تحفظ یقینی بناتی ہے۔ یہ ایک  حیرت انگیز خوشگوار حقیقت ہے کہ پاکستان کی آزادی سے لے کر آج تک 76 سالوں کے دوران  وادی کیلاش یا اس کے ملحقہ علاقوں میں کوئی ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوا۔

 

وادی کیلاش کی یہ خصوصیات نہ صرف یہاں کے لوگوں کو خوش وخرم رکھتی ہیں بلکہ پاکستان کی ایک مثبت تصویر بھی پیش کرتی ہیں۔ ہر سال خصوصی طور پہ فیسٹیولز کے موسم میں پاکستان کہ دوسرے علاقوں اور دنیا بھر سے کثیر تعداد میں سیاح  وادی کا رخ کرتے ہیں اور وہاں کی خوبصورتی، لوگوں کے درمیان ہم آہنگی، خوش مزاجی اور ان کی ذہنی صحت دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔ اگر پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی ان خصوصیات کو اپنایا جائے تو معاشرتی ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ وادی کیلاش کا یہ مثبت پہلو پاکستان کے دوسرے علاقوں کے لوگوں لیے مشعل راہ ہے کہ کیسے مذہبی آزادی، قبولیت، ، اختلاف رائے کا احترام اور باہمی افہام و تفہیم کو اپنا کر خوشگوار زندگی گزاری جا سکتی ہے۔