افتراق  اور گروه بندی:دہشت گردوں کی فرقہ وارانہ چال

یہ ایک مسلَّمہ حقیقت ہے کہ پاکستان کیلئے تحریکِ آزادی کسی ایک فرقے یا گروہ نے نہیں بلکہ برصغیر کے مسلمانوں نے چلائی تھی۔ متحده ہندوستان میں رہتے ہوئے اپنی ویرانیوں اور تاریک قسمت سے باخبر،  برصغیر کے مسلمانوں نے تمام اختلافات کو پسِ ِ پشت ڈال کر ایک آزاد ملک کے حصول کے مشترکہ مقصد کے لیے  اجتماعی طور پر کاوش کی اور پاکستان کے قیام تک اپنی مسلسل جدوجہد کو اپنائے رکھا۔

نسلی اور مذہبی اعتبار سے متنوع برصغیر پاک و ہند میں پاکستان کا قیام کوئی معمولی  کارنامہ نہیں تھا۔ یہ خطہ دیگر اقلیتوں جیسے سکھوں، جین مت کے پیروکاروں اور عیسائیوں کا گھر تھا ، جن میں سے ہر ایک کا یکساں قومیت کا دعویٰ تھا۔ اس کے باوجود صرف مسلمان ہی تھے جو خود کو متحرک رکھنے اور ایک آزاد ملک کے خواب کو حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ایسے غیر معمولی کارنامے کے لیے جو بھائی چارہ، احساسِ رفاقت اور جذبۂ اخوت ضروری تھا ، اس کی مثال تاریخ میں شاذ و نادِر ہی ملتی ہے۔

"یہ ایک مسلَّمہ حقیقت ہے کہ پاکستان کیلئے تحریکِ آزادی کسی ایک فرقے یا گروہ نے نہیں بلکہ برصغیر کے مسلمانوں نے چلائی تھی۔ متحده ہندوستان میں رہتے ہوئے اپنی ویرانیوں اور تاریک قسمت سے باخبر،  برصغیر کے مسلمانوں نے تمام اختلافات کو پسِ ِ پشت ڈال کر ایک آزاد ملک کے حصول کے مشترکہ مقصد کے لیے  اجتماعی طور پر کاوش کی اور پاکستان کے قیام تک اپنی مسلسل جدوجہد کو اپنائے رکھا۔”

اس پس منظر میں آج ہم اپنے معاشرے میں جس فرقہ وارانہ تقسیم، انشقاق اور گروه بندی کا مشاہدہ کر رہے ہیں ، وہ عقل و سمجھ سے بالاتر ہے۔ وہ مسلمان جو متعدد فرقوں اور دھڑوں میں بٹے ہونے کے باوجود تمام  مصائب اور مشکلات کے خلاف متحد تھے، آج ان کا افتراق ، فرقہ بندی اورگروہوں میں تقسيم ہوجانا انتہائی متضاد امر ہے۔ لہٰذا یہ واضح ہے کہ کچھ  ملک دشمن عناصر مسلمانوں کے اس باہمی اتحاد اور اخوت و بھائی چارے کو ، جو اس ملک کی عوام کی سب سے بڑی طاقت اور بنیاد ہے ، ٹھیس پہنچا کر پاکستان کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کرنے  کیلئے مختلف چالیں چل رہےہیں۔

کوئی بھی گروه يا تنظیم جو پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کرتی ہے، وہ واضح طور پر تحریکِ پاکستان کے رہنما اصولوں اور اسکی بنیادکو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔اگر پاکستان میں  مسلمانوں کو مختلف فرقوں میں منقسم اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار بنا کر پیش کیا جائے تو درحقیقت تحریکِ آزادی کی بنیاد مشکوک اور قابل اعتراض ہو جاتی ہے۔ ملک میں انتہا پسند اور دہشت گرد عناصر اسی مذموم مقصد اور تخریب کے حصول کیلئے سرگرمِ ِ عمل نظر آتے ہیں۔  یہ گروه اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں اور مختلف ہتھکنڈوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دیتے ہیں اور استحکامِ پاکستان کو  کمزور کرنے اور  عوام کو تقسیم کرنے کے ناقابل تردید ارادے اور سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام میں پھوٹ ڈالنے  میں مصروف ہیں۔ لہٰذا ایسے گروه اور تنظیمیں نہ تو اسلام اور نہ ہی پاکستان کے مفاد  کیلئےکام کر  رہی ہیں،  بلکہ اپنے ظاہری اور پوشیدہ  مقاصد اور ایجنڈے پر کاربندہیں۔   اسی لیے انکی حرکات و سکنات کے مطابق انہیں پسپا کرنے اور انکی بیخ کنی کرنے کیلئے مناسب اور بروقت اقدامات کرنے چاہئیں۔

"کوئی بھی گروه يا تنظیم جو پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کرتی ہے وہ واضح طور پر تحریکِ پاکستان کے رہنما اصولوں اور اسکی بنیادکو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔اگر پاکستان میں  مسلمانوں کو مختلف فرقوں میں منقسم اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار بنا کر پیش کیا جائے تو درحقیقت تحریکِ آزادی کی بنیاد مشکوک اور قابل اعتراض ہو جاتی ہے۔ ملک میں انتہا پسند اور دہشت گرد عناصر اسی مذموم مقصد اور تخریب کے حصول کیلئے سرگرمِ ِ عمل نظر آتے ہیں۔”

بھائی چارے، احساسِ رفاقت اور جذبۂ اخوت کے مضبوط احساس نے ہمارے اسلاف اور آباؤ اجداد کی رہنمائی کی اور انہیں ایک آزاد پاکستان بنانے کے خواب کی تکمیل میں حائل مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنے کی طاقت بخشی۔ بحیثیتِ قوم، انکی لازوال قربانیوں کی لاج رکھتے ہوئے ہماری یہ ذمےداری بنتی ہے کہ ہم ان انتہا  پسندوں اور دہشت گردوں کے مذموم عزائم کے خلاف مزاحمت کریں اور ایسے عناصر کو بے نقاب کریں، جو مذہب کی غلط تشریحات اور استعمال کے ذریعے معاشرے میں انتشار پھیلا کر عوام کو تقسیم اور تباہ کرنا چاہتے ہیں۔