"دیكھتی آنكھوں سنتے كانوں آپ كو طارق عزیز كا سلام پہنچے ” یہ جملہ آج بھی اہل ذوق كے كانوں میں معروف میزبان طارق عزیز كی یاد كو زندہ ركھے ہوے ہے ۔ كون جانتا تھا كہ 1936 ءمیں جالندھر میں پیدا ہونے والے طارق عزیز پاكستان كے ایك ایسے سٹیج شو كا آغاز كریں گے جو نہ صرف دہائیوں تك نشر رہا بلكہ اس شعبے میں آنے والے افراد كے لیے ایك مشعل راہ بن كر ٹیلی ویژن صنعت میں ابھر كر سامنے آیا۔ 1947 ءمیں آزادی كے بعد طارق عزیز اپنے والدمیاں عبد العزیز اور دیگر خاندان كے ہمراہ جالندھرسے ساہیوال ، پاکستان ہجرت کركے آئے۔
ابتدائی تعلیم ساہیوال سے ہی میں حاصل کرنے كے بعد وہ لاہور آئے جہاں انہوں نے 1960 ءمیں ریڈیو پاکستان لاہور سے میزبان کی حیثیت سے اپنی فنی سفر کا آغاز کیا اور اپنی قابلیت كا لوہا منوایا۔ ان كا منفرد انداز اور اردو كا تلفظ جلد ہی ان كی پہچان بن گیا۔ ریڈیو میں چار سال كام كرنے كے بعد جیسے ہی پاكستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو طارق عزیز سے بہتر كوی مرد اناؤنسر نہ تھےاوریوں انہیں پی ٹی وی كے پہلےمرد صداكار ہونے كا بھی اعزاز حاصل ہوا۔ پی ٹی وی پر کوئز شو نیلام گھر طارق عزیز کی پہنچان بنا جو 1974 ءمیں پہلی بار نشر کیا گیا جو طارق عزیز شو اور بزم طارق عزیز کے نام سے دہائیوں تک نشر کیا جاتا رہا ۔ "دیكھتی آنكھوں سنتے كانوں آپ كو طارق عزیز كا سلام پہنچے ” اسی شو میں اپنی مقبولیت كی بلندیوں پر پہنچا جو آج بھی قائم ہے ۔ طارق عزیز ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کے پروگراموں کے علاوہ فلموں میں بھی اداکاری کی۔ ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت تھی جو 1967 ء میں ریلیز ہوئی اور ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں۔ طارق عزیز اردو اور پنجابی ادب كے بھی دلدادہ تھے ان كے شو میں بزم ادب كا خصوصی ركھا جاتا تھا جس میں بیت بازی كے مقابلے اہم تھے ۔ طارق عزیز نے اردو اور پنجابی زبان میں شاعری بھی كی ۔ پنجابی زبان میں ان كی كتاب” ھمزاد دا دكھ ” اس كے علاوہ انہوں نے علامہ اقبال كے حوالے سے اقبال شناسی كے عنوان سے كتاب لكھی جو 1988 ءمیں شائع ہوئی۔
طارق عزیز نے سیاست میں بھی حصہ لیا اور 1997 ءمیں ركن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تاہم بعد میں وہ اس شعبے سے كنارہ كشی اختیار كر گئےاور باقی زندگی ٹیلی ویژن اور فنون لطیفہ كے آغوش میں بسر كی۔ انہیں ان کی فنی خدمات پر بہت سےاعزازات سے نوازا گیا۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے 1992ء میں ان كی خدمات كے عوض انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگیسے بھی نوازا گیا۔ طارق عزیز 17جون 2020ء کو 84سال کی عمر میں لاہور میں اپنے خالق حقیقی كو جا ملے۔ ان كی لازوال میزبانی ، اداكاری اور صداكاری نے انہیں رہتی دنیا تك امر كر دیا ہے جب تك اس صنعت سے شغف ركھنے والے افراد زندہ ہیں طارق عزیز كا نا م اور كام زندہ رہے گا۔