تعمیر و ترقی کے منصوبہ جات کو نشانہ بنانا: بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کے اوچھے ہتھکنڈے بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں (BMOs) جیسا کہ بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ نے طویل عرصے سے قوم پرستی کے نام پر لڑنے اور مزاحمت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم، اگر ان کے بنیادی اہداف اور طریقہ […]
تعمیر و ترقی کے منصوبہ جات کو نشانہ بنانا: بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کے اوچھے ہتھکنڈے
بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں (BMOs) جیسا کہ بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ نے طویل عرصے سے قوم پرستی کے نام پر لڑنے اور مزاحمت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم، اگر ان کے بنیادی اہداف اور طریقہ کار پر غور کیا جائے تو ان کا مبینہ عہد اور قوم پرستی کا دعویٰ انتہائی مشکوک نظر آتا ہے۔ پاکستان میں صرف بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں ایسی دہشت گرد/ باغی تنظیمیں ہیں جو ترقیاتی منصوبوں اور اہم تنصیبات (انفراسٹرکچر) کو خاص طور پر نشانہ بناتی ہیں، اور وہ بھی اس صوبے میں کہ جس کی وہ مبینہ طور پر نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔تعمیر و ترقی کے منصوبہ جات پر یہ حملے ان کے حقیقی ارادوں اور عوام کے سامنے پیش کردہ نظریات کے بارے میں سنگین سوالات کوجنم دیتے ہیں ۔
اگرچہ کوئی شخص نظریاتی طور پر کسی فرد یا ادارے کی مخالفت کر سکتا ہے، لیکن ایسے ترقیاتی منصوبوں اور اہم تنصیبات (انفراسٹرکچر) کو نشانہ بنانا ،جو مقامی لوگوں کو فائدہ اور سہولت مہیا کرتےہیں، عقل و فہم سے بالاتر ہے۔ ایک سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص ، خواہ کتنا ہی ناراض یا متاثرہ کیوں نہ ہو، کبھی بھی اُن ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ نہیں بنائے گا جس سے اس کی اپنی برادری( کمیونٹی)کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ ایک گروہ اپنے لوگوں کے ساتھ وفادار ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا اگر وہ واضح طور پر اس معاشرے کی ترقی اور پیش رفت کے امکانات کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
"ایک سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص ، خواہ کتنا ہی ناراض یا متاثرہ کیوں نہ ہو، کبھی بھی اُن ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ نہیں بنائے گا جس سے اس کی اپنی برادری( کمیونٹی)کو فائدہ پہنچتا ہے۔”
بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں عام طور پر اِن حملوں کیلئے یہ دليل دیتی ہیں کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کا بنیادی مقصد صوبے میں آنے والی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کو روکنا ہے کیونکہ اگر دوسرے صوبوں خصوصاً پنجاب سے مہاجرین بلوچستان میں آئے تو نتیجتاً یہ صورتحال انکی کم آبادی کو مغلوب کر دے گی۔اگرچہ یہ سچ ہے کہ بلوچستان جیسے کم آبادی والے صوبے میں بلوچ نسل کی اکثریت بہت کم ہے، لیکن ان کے مہاجر اکثریت سے مغلوب ہونے کے دعوے بڑی حد تک غلط اور بے بنیاد ہیں۔
بلاشبہ، نقل مکانی کے دوران، یہ امراہم ہے کہ متعلقہ آبادی اور مقامی اقدار کا محتاط اور دانشمندانہ طویل مدتی پالیسیوں کے ساتھ تحفظ کیا جائے۔ مگر جو بات زیاده قابلِ ذکر اور توجہ طلب ہے ، وہ اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ کسی علاقے کی ترقی اور اس کے لوگوں کا تحفظ، دو مختلف حقائق نہیں جیسا کہ بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں عوام کو گمراه کرنے کی کوشش کرتی ہیں بلکہ یہ دونوں امور ایک دوسرےسے منسلک ہیں اور باہمی تقویت دیتے ہیں۔
یہ ایک تسلیم شده حقیقت ہے کہ دنیا میں کسی بھی خطے یا علاقے میں ترقی ،ملک کے اندر اور باہر سے آنے والے مہاجرین کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ رضاکارانہ نقل مکانی ،درحقیقت ترقی اور پیشرفت کے براہ راست متناسب ہے۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک، مشرق وسطیٰ سے لے کر مغربی یورپ اور شمالی امریکہ تک، پوری دنیا سے تارکینِ وطن کو راغب کرتے ہیں۔ اس طرح کی ہجرت کی مثالوں نے نہ صرف ایسے تمام معاشروں کو مزید تقویت بخشی ہے بلکہ متعلقہ علاقوں کے مقامی رسم و رواج اور روایات کو بھی اہمیت دی ہے۔
دوسرے الفاظ میں، خاص طور پر کسی ملک کے اندر سے مہاجرین کی مناسب اور مستحکم نقل مکانی تنوع، مہارت اور ہنر مند افرادی قوت ساتھ لاتا ہے ، جس کے نتیجے میں مقامی معیشت اور تجارت کو فروغ ملتا ہے۔لہٰذا، مستقبل میں ہونے والی ہجرت کی توقع میں ترقی کی مخالفت کرنا ایک بے بنیاد مفروضہ ہے جو کسی بھی خطے کو انتہائی ضروری ترقی اور پیشرفت سے محروم کر دیتا ہے۔ کوئی بھی گروہ یا جماعت جو ہجرت کے بہانے ترقی کی مخالفت کرتی ہے، وہ درحقیقت اپنے تعصب، نفرت، غیر ملکی دشمنی اور نام نہاد نسل پرستی کو چھپا رہی ہے۔ کسی علاقے اور اس کی عوام کے فائدے کے لیے ضروری ہے کہ ایسے تمام گروہوں کو بے نقاب کیا جائے جو جھوٹے حیلوں بہانوں سے تعمیر و ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
"مستقبل میں ہونے والی ہجرت کی توقع میں ترقی کی مخالفت کرنا ایک بے بنیاد مفروضہ ہے جو کسی بھی خطے کو انتہائی ضروری ترقی اور پیش رفت سے محروم کر دیتا ہے۔”
اس تجزیے کی روشنی میں بلوچستان میں ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں کے خلاف بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی مہم بلاجواز ہے۔ یہ حقیقت عیاں ہے کہ یہ تنظیمیں اندازہ لگا سکتی ہیں کہ تعمیر و ترقی کے یہ منصوبہ جات مقامی لوگوں کے لیے روزگار اور خوشحالی کے مواقع لائیں گے ، جس سےاِن تنظیموں کے لیے حمایت اور ہمدردی کم ہو جائے گی ۔یہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ وہ صوبے میں کسی بھی قسم کی ترقی کی شدید مخالفت کیوں کرتے ہیں اور کس طرح مختلف طریقوں اور ہتھکنڈوں سے اس طرح کے تمام منصوبوں اور اقدامات کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان کی بیان کردہ وجوہات کے برعکس، بلوچ عسکریت پسند گروہوں کے فریب اور متضاد بیانیے کا تنقیدی تجزیہ کرنا اور اسکو عوام کے سامنے لانا انتہائی ضروری ہے۔
جھوٹے اور گمراہ کن حیلوں بہانوں سے جان بوجھ کر تعمیر وترقی اور خوشحالی کو روکنا اس خطے کے لوگوں کے کے ساتھ خیانت اور ظلم ہے۔ نام نہاد قوم پرستی اور ان افراد اور گروہوں کے ساتھ مبینہ وفاداری، بلاشبہ مطلب پرستی اور خود غرضی پر مبنی ہے، اس لیے اس کی مذمت کرنا اور اسے بے نقاب کرنا بے حد ضروری ہے۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک