امن و عامہ کی صورتحال کی بہتری کے بدولت تعمیری و ترقیاتی کام بہت تیز سے سر انجام دیئے جا سکتے ہیں۔ ملک عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کئی دہائیوں سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے بہت سی جہتوں پہ سمجھوتا ہوتا گیا مگر دہشتگردی کا سامنا ساری قوم نے سیسہ پلائی دیوار بن کر کیا۔اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی مکمل تندہی سے کوششیں جاری رہیں اور دشمنان پاکستان کو شکست سے دو چار کیا گیا۔ اس اثناء یں کئی ترقیاتی منصوبے بھی جاری رہے مگر سست روی کا شکار ہوئے لیکن کاموں کا تسلسل برقرار رہا جو ملک دشمن قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہا ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر عمل کرتے ہو مسلسل اہداف کے حصول کی خاطر دن رات کام چل رہا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ دہشتگردی عوام کے متزلزل حوصلوں کو پسپا نہیں کر سکی اور مکمل توجہ سے ہر روز منزل کی جانب برق رفتاری سے تعمیراتی کام جاری ہے۔ کوئی بھی ملک جب تک معاشی طور پہ مضبوط نہ ہو جائے ترقی اس وقت تک ممکن نہیں اور سرمایہ کاری کے لیے ملک میں امن وامان ہونا اشد ضروری ہے۔ معاشی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس آئی ایف سی کا قیام اور پھر اڑان پاکستان جیسے منصوبے ملک کو سنجیدگی سے معاشی طور پہ مستحکم کرنے کے عملی اقدامات ہے جس سے نہ صرف ملک میں سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ اک اعتماد کی فضاء جنم لے رہی ہے جو یقینی طور پہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مستقبل میں روشن پاکستان کے لیے شاندار مواقع دستیاب ہوں جس سے بےروزگاری اور غربت میں نمایاں کمی واقع ہو گی ۔ اس سرمایہ کاری ، اعتماد اور ترقی کے سفر کو تقویت دینے کے لیے ملک کو رہتی سہتی سانس توڑتے دہشتگردی اور ان کے نیٹ ورک کو ختم کرنا ہوگا جو عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ۔ کیونکہ اگر ملک محفوظ ہاتھوں میں ہو گا تو ہی معاشی و معاشرتی زندگی بہتر سے بہترین کی طرف جا سکے گی ۔ اس حوالے سے ہمیں مکمل طور پہ چوکنے رہنا ہوگا اور نہایت مستعدی سے دشمنوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانا ہوگا آخر کب تک قربانیاں جاری رہیں گی یہ بقاء کی جنگ ہے جس میں پاکستان پہلے بہت کچھ برداشت کر بیٹھا