تحریک طالبان پاکستان کاانحراف اسلام

دین اسلام انسانی معاشرت میں نمو لانے کی خاطر تخلیق کیا گیا تاکہ اللہ کی پیدا کردہ مخلوق کو عزت و احترام ، امن و آشتی اور انسانیت کو پروان چڑھایا جاسکے۔ اسی تناظر میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم  میں دو طرح کی تقسیم بتائی  ہےایک حزب اللہ یعنی اللہ والے اور دوسرے حزب الشیطان یعنی شیطان کے پیروکار ۔یہ تقسیم ازل سے چلتی آرہی ہےاور تا ابد غلبہ اللہ والے گروہ کو ملے گا کیونکہ جو اللہ کی راہ پہ چلتے ہیں ان کی حفاظت کا ذمہ رب باری تعالیٰ نے خود اٹھایا ہے اور جو شیطان کی اتباع کرتے ہیں ان کا مقدر نسل انسانی کی ابتداء سے اب تک ذلت ، ناکامی اور نیست و نابود ہونا ہی رہاہے ۔

اِسۡتَحۡوَذَ عَلَیۡہِمُ الشَّیۡطٰنُ فَاَنۡسٰہُمۡ ذِکۡرَ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ حِزۡبُ الشَّیۡطٰنِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ الشَّیۡطٰنِ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ

اُن پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے سو اُس نے انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے، یہی لوگ شیطان کا لشکر ہیں۔ جان لو کہ بیشک شیطانی گروہ کے لوگ ہی نقصان اٹھانے والے ہیں )سورہ المجادلہ:۱۹(

 کیونکہ یہ اپنے زعم میں اتنے آگے نکل چکے ہوتے ہیں کہ ان کی حرکات پہ جب اس گروہ کو آئینہ دکھایا جاءے تو یہ پنترے بدلتے نظر آتے ہین اور قرآن اس گروہ کی کیفیات یوں بیاں کرتا ہے :۔

وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِى الْاَرْضِۙ قَالُوْاۤ اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ۔اَلَا ۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَلٰـكِنْ لَّا يَشْعُرُوْنَ۔وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْاۤ اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَاۤءُ ۗ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاۤءُ وَلٰـكِنْ لَّا يَعْلَمُوْنَ۔وَاِذَا لَقُوْا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْاۤ اٰمَنَّا ۚ وَاِذَا خَلَوْا اِلٰى شَيٰطِيْنِهِمْۙ قَالُوْاۤ اِنَّا مَعَكُمْۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ۔اَللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِىْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ۔اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى ۖ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوْا مُهْتَدِيْنَ۔مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِى اسْتَوْقَدَ نَارًا ۚ فَلَمَّاۤ اَضَاۤءَتْ مَا حَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِىْ ظُلُمٰتٍ لَّا يُبْصِرُوْنَ۔صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ ۙ

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ مت فساد کرو زمین میں وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔آگاہ ہوجاؤ کہ حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جیسے یہ بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں ؟ آگاہ ہوجاؤ کہ وہی بیوقوف ہیں لیکن انہیں علم نہیں۔اور جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان رکھتے ہیں۔ اور جب یہ خلوت میں ہوتے ہیں اپنے شیطانوں کے پاس کہتے ہیں کہ ہم تو آپ کے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے تو محض مذاق کر رہے ہیں۔درحقیقت اللہ ان کا مذاق اڑا رہا ہے اور ان کو ان کی سرکشی میں ڈھیل دے رہا ہے کہ وہ اپنے عقل کے اندھے پن میں بڑھتے چلے جائیں۔یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے ہدایت کے عوض گمراہی خرید لی ہے۔ سو نافع نہ ہوئی ان کی تجارت ان کے حق میں اور نہ ہوئے راہ پانے والے۔ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے آگ روشن کی۔ پھر جب اس آگ نے سارے ماحول کو روشن کردیا تو اللہ نے ان کا نور بصارت سلب کرلیا اور چھوڑ دیا ان کو ان اندھیروں کے اندر کہ وہ کچھ نہیں دیکھتے۔ یہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں سو اب یہ نہیں لوٹیں گے۔)سورہ البقرہ:۱۱-۱۸(

اللہ کی خوشنودی اس کے احکامات کے فروغ کے لیے علمائے جمہور ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں جو حق بات کو استحکام و تقویت پہنچاتے ہیں جبکہ دوسری جانب علمائے سوء مسلسل تخریبی و ابلیسی خواہشات میں جکڑے نظام انسانیت کو گزند پہنچانے کے لیے مصروف کار رہتے ہیں  اور اپنے نیک مقاصد تاویل دیتے ہیں جبکہ وہ سراسر فساد برپا کرتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ  تعالی فرماتا ہے کہ:۔

اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ

بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد انگیزی کرتے پھرتے ہیں (یعنی مسلمانوں میں خوں ریزی، رہزنی، ڈاکہ زنی، دہشت گردی اور قتلِ عام کے مرتکب ہوتے ہیں) ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کئے جائیں یا پھانسی دیئے جائیں یا ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹے جائیں یا (وطن کی) زمین (میں چلنے پھرنے) سے دور (یعنی ملک بدر یاقید) کر دیئے جائیں۔ یہ (تو) ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہے۔ (الْمَآئِدَة، : 33)

          موجودہ دور میں دہشت گردوں تنظیمات جن میں تحریک طالبان پاکستان اپنے ابلیسی و ملعون قیادت اور سرغنہ جاہل نور ولی محسود کے ہاتھوں یہی مذموم انسانیت سوز حرکتیں کرنے میں مشغول ہے لیکن چونکہ اللہ ، اس کے محبوب خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن حکیم کی مسلسل توہین، تضحیک اور اسلام کے منافی فکر و عمل اپنا کر گھناؤنے اور ملعون سازشوں کے مرتکب ہو رہے ہیں تو منہ کی بھی کھانی پڑ رہی ہے۔ اس کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سینکڑوں علماء ان کی سوچ و کرتوت کا دفاع اور حمایت کرتے ہیں جو کہ احمقوں کی جنت  میں رہنااور دیوانوں کے فسانوں کے علاوہ کچھ نہیں کیونکہ جو یہ درندہ صفت بھیڑئیے آج تک کرتے آئے ہیں یہ علماء تو درکنار عام انسان  بھی ایسی حمایت کرنے کا سوچ  نہیں سکتا کیونکہ یہ رحمت اللعالمین کے پیروکار ہیں ان پہ اپنی جان فدا کرنے والے مگر کسی کو ناحق قتل ، لاشوں کو مسخ کرنے والے، بچوں کو ذبح کرنے والے،سنگین جرائم میں ملوث ہو کر اسلامی تعلیمات کا مذاق بنانے والے ہر گز نہیں ۔ یہ پانچ وقت کی نماز میں خود احتسابی کے لیے اللہ کے حضور پیش ہوتے کیونکہ اللہ کی جماعت کے لوگ ہیں ۔ شیطانی و نفسانی خواہشات کی قید میں جکڑے اور گناہوں کے ارتکاب میں ذرہ برابر بھی جھجک محسوس نہ کرنے والے بھلا کیسے رحم دل اور انسان دوست ہو سکتے ہیں۔

 جب کہ دوسری جانب ان دہشت گرد تنظیموں کے نام نہاد سینکڑوں علماء جو کہ ایک جھوٹا اور بے بنیاد دعوی ہے اس کے مقابلے میں ہر ذی شعور مسلمان جو کہ سینکڑوں میں نہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موجود کروڑوں کی تعداد ان کی سوچ اور غیر انسانی طرز عمل کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر دہشت گرد جتھوں پہ لعنت ڈالتے ہیں جنہوں نے اسلام، اسلامی جمہوریہ پاکستان اور مسلمانوں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کوشش کی۔ لاکھوں کی تعداد میں موجود علماء ان کو خارجی ، تکفیری اور ملعون سمجھتے اور بتاتے ہیں جنہوں نے نہ مسجد،نہ خانقاہ ، نہ مدرسہ، نہ مکتب،نہ علماء، نہ طلباء و طالبات ، نہ ڈاکٹر ، نہ اساتذہ ،نہ سکول ، نہ ہسپتال ، نہ مزار، نہ امام بارگاہ ، نہ مسلمانوں کی حفاظت پہ معمور سیکیورٹی فورسز ، نہ بازار، نہ بس اڈے، نہ جامعات ، نہ قونصل خانے، نہ غریب مزدور، نہ زائرین ، نہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دوست ممالک سے اس ملک کی خدمات دینے  کےلیے آئے انجنیئرز اور دیگر ماہرین کو  غرضیکہ  کسی  کو بھی نہیں چھوڑا۔ بم دھماکہ ، خود کش حملے اور دیگر غلاظت سے بھرے اقدامات کر کے تباہ کیے ۔نہتے اور معصوم انسانوں کو اپنے بیرونی دیوتاؤں کی پرستش میں بھینٹ چڑھایا اور اب انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہو کے ہمدرد بننے کا ڈھکوسلہ کررہے ۔ ان ظالموں کے کرتوت دیکھ کر تو ان کے ماں باپ بھی شرمندہ ہیں کہ ان کے گھروں میں یہ انسانیت، عزت، غیرت، شرم و حیاء سے عاری کیوں پیدا ہو گئے جن کی وجہ سے وہ بے چارے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔انہوں نےاسلامی تعلیمات کے منافی اقدامات اٹھا کر توہینِ اسلام اور تمسخر اڑایا اور تکفیریت کو اپنا کر یہود و ہنود کی خواہشات کی تکمیل کی۔ علاقوں ، فبیلوں ، خاندانوں اور احباب کا نام خاک میں ملانے والے جاہل مشٹنڈے ، چور اچکے کسی اعتبار کے قابل  تودور کی بات سلام دعا کے بھی قابل نہیں رہے تو یہ کیسے کسی کے نجات دہندہ ہونے کی جھوٹی امید دلا سکتے  ہیں۔جن کی  سرشت   میں دھوکہ بازی،  قتل و غارت، خونریزی، توہین، تضحیک اور ظلم شامل ہو وہ بھلا کیسے انسانی ہمدردی کو اپنا ایجنڈا بنا بتا سکتے ہیں۔ اب ان کا حل بھی قرآن یہ بتاتا ہے کہ:۔

وَاِنْ نَّكَثُوْۤا اَيْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوْا فِىْ دِيْـنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَٮِٕمَّةَ الْـكُفْرِۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُوْنَ

اور اگر عہد کرکے اپنی قسمیں توڑیں اور تمہارے دین پر منہ آئیں(اعتراض وطعن کریں) تو کفر کے سرغنوں سے لڑو بےشک ان کی قسمیں کچھ نہیں اس امید پر کہ شاید وہ باز آئیں )سورہ التوبہ:۱۲(

          علمائے حق اس جتھے کو دہشت گرد ہی گردانتے ہیں کیونکہ سرعام اسلامی تعلیمات کی نہ صرف نفی کی جاتی آرہی ہے بلکہ مسلسل اسلام دشمنی ان کی تخریبکاری سے روزبروز سب دنیا پہ عیاں ہوتی گئی ہے جسے کوئی ذی شعور ووقار  نہ انسان دوست سوچ و عمل جانتا ہے بلکہ قابل مذمت کہتے ہیں ۔ علمائے دین اس گروہ کو نہ عالم سمجھتے ہین نہ کوئی مصلح اور وہ تمام مسلمانوں سے بھی ملتمس ہیں کہ ان خارجی، تکفیری اور اسلام دشمن جھوٹے لوگوں سے مکمل بچیں یہ لوگ جنت کی طرف نہیں بلکہ جہنم کی جانب دھکیلنے کی کوشش میں ہیں کیونکہ شیطان کے چیلے ہیں ۔  اسلامی جمہوریہ پاکستان کے علماء، مدرس، معلم دین اسلام سب ان کے شریعت کے نفاذ کے جھوٹے اور من گھڑت بیان بازی کو برخلاف ریاست اور دین اسلام سمجھتے ہیں اور مملکت کے دفاع کے لیے عوام ک ساتھ کھڑے ہیں اور ہر محاظ پہ لڑنے کو تیار ہیں۔