دہشت گردی :ننھی کلیوں کے لہوکی پکار اور یتیموں کی فریاد

نہ جانے کتنے گھروں اورگھرانوں کودہشت گرد جتھے تحریک طالبان پاکستان نے اجاڑا، کتنے معصوم بچوں کو براہ راست گولیوں بم دھماکوں میں شہید کیا، کتنے بچوں کو ان کے سر پہ باپ کے سایہ اور شفقت سے محروم کیا بچے جب شام کو اپنے باپ کی آمد کا انتظار کرتے ہوں گے اور اپنے والد کو نہ پا کر ان بے سہاروں پہ کیا بیت رہی ہوگی ان آ نکھیں خود ہی آسماں کی جانب اٹھتی ہوں گی اور دربار الہی میں اک  یتیم کی فریاد اور آہ عرش کو ہلا دیتی ہوگی جب وہ کہتے ہوں گے میرے بابا واپس کیوں نہیں آتے ہمارا جرم کیا ہے گناہ ہے کون لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں اس حال میں پہنچایا ہماری مائیں کونوں میں بیٹھے اپنے پلوؤں کیوں روتی ہیں  ان آنسوؤں کی اپیل رائگاں نو نہیں جانی کبھی ، ہر شہید بچے کی یہی دہائی ہے کہ:

تم بے حس ہو تم بے دل ہو

میرے بچپن کے قاتل ہو

یہ کہنے والے سچے ہیں

حیوان بھی تم سے اچھے ہیں

یہ یاد رکھو ہے یاد مجھے

میں چہرے بھول نہ پاؤں گا

میں خدا کو بتاؤں گا

میں خدا کو بتاؤں گا

بچے کسی بھی معاشرے میں پھول کی مانند ہوتے ہیں جو اپنی خوشبو، معصومیت ، صاف گوئی اور نزاکت کی بدولت فرشتہ صفت خیال کیے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں بچے تو ہمیشہ دلکشی کا باعث بنتے ہیں چاہے کسی دشمن کے ہی کیوں نہ ہوں۔ ان سے بات کرتے پیار کرتے کھیلتے ہوئے انسان بہت احتیاط سے کام لے رہا ہوتا ہے کہ کہیں معصومیت کو ٹھیس نہ لگے۔ بچے والدین کے ادھورے خوابوں کی تکمیل ہوتے ہیں جن کی پرورش کی خاطر والدین اپنا چین و سکوں ایک طرف رکھ دیتے ہیں اور بچوں کی صورت اپنے قیمتی اثاثے کے تحفظ میں اپنی ذات کی مکمل نفی کر کے سرگرم عمل ہو جاتے ہیں ۔ ایسے میں اگر کو درندہ صفت انسانیت پہ بدنما داغ اس گلشن کے پھولوں کو بے دردی اور سفاکی سے مسل دے تو اس گہرے زخم کی تاب نہ لاتے ہوئے زمیں بھی لرز اٹھتی ہے بے جرم و خطا سزا پانے والے معصوم کی یہ صدا لگتی ہے میں نے کسی کا دل نہیں دکھایا کوئی جرم کوئی خطا نہیں کی میں تو ان الفاظ سے بھی ناآشنا ہوں مجھے کیوں مارتے ہو مجھے کیوں ختم کرتے ہو کیوں میرے ماں باپ کو اس دکھ میں مبتلا کرتے ہو کہ تمام عمر وہ سنبھل نہ پائیں خود ۔۔۔۔۔۔۔۔تم اشرف المخلوقات کا دعویٰ کرنے والے کیوں اتنے گرتے ہوکہ دنیا کی فضاء میں ایسا زہر گھول دیتے ہو کہ ہماری کہانی کو بیان کرنے والے الفاظ میں گم آنسوؤں کی تحریر میں لرزاں نظر آتے ہیں اسلام میں تو بچوں سے پیار اور شفقت سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے تم کس کا حکم بجا لاتے ہوئے گھناؤنا کردار نبھانے پہ تلے ہو کیا تمہارے فعل سے اس کا دل کتنا دکھتا ہوگا جو کہتا ہے ہم ے انسان کو ایک عظیم شاہکار بنایا ہے تو وہ کیسے تمہیں چھوڑ دے گا جس کی تخلیق کو نہایت بربریت سے تم پاؤں کے نیچے روندتے چلے جارہے ہو کتنی ماؤں کی گودیں اجاڑے جارہے ہو تم آج کی دنیا میں فرعون اور دشمنان اہلبیت کی روش پہ لگ کے معصوموں کا خون اچھالتے ہو ہمارے دکھ میں مبتلا ہونے والوں کو پل پل ہمیاری یاد اور کربناک ہلاکت اٹھنے ہی نہیں دیتی یہ واحد قبریں بنتی ہیں جن کے اندر اور باہر پھول ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں اسلام کے نام پہ دہشت گردی میں ملوث عناصر نہایت بے رحمی سے اپنے حملوں میں بچوں کو شہید کیے جارہے ہیں پاکستان کا جسم مسلسل خون رسنے کی وجہ سے ظلم والم کی داستان بنتا جارہا ہے لا تعداد معصوم بچوں کی جانیں اس خونی وحشتناک کھیل میں جا رہی ہیں قریہ قریہ نوحہ کناں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے گلستان کے معصوم پھول جنہیں انسان دشمن عناصر نے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل میں نہایت بے دردی سے خون میں رولا دیا اور اپنی خود ساختہ بہادری جو کہ انتہا کی بزدلی ہے کا پرچار کرتے ہیں ۔دنیائے عالم میں کوئی مذہب یا معاشرہ اس قسم کے اندوہناک قتل کی اجازت نہیں دیتا بلکہ جس معاشرے میں یہ انسانیت سوز سلوک ہو وہاں کے باسی بھی دنیا سے منہ چھپاتے پھرتے ہیں کہ چند مٹھی بھر مسلح جتھوں نے ہمیں اس غم میں جھونک دیا کہ ہم دنیا کا سامنا تک نہیں کر سکتے اور ان پھولوں کے باغبان و نگہبان سکتے کی کیفیت میں جکڑے جا چکے اپنے بچوں کے کپڑوں جوتوں کھلونوں میں دیوانہ وار انکی خوشبو کو ڈھونڈنے میں لگ جاتے زندگی صرف سانس تک قائم رہتی باقی سب رعنائی قیمتی اثاثے کے کھو جانے کے دکھ میں ختم ہو جاتی ان کے قصے بیان کرنے والی زبان اور قلم میں لرزہ طاری رہتا ہے کہ معاشرے نہ کیا کھو دیا اور کیا نام کمایا ہے. کتنی سہاگنوں کے سہاگ کھو گئے،کتنی کلیوں کو مسلا ہے،  لا تعداد گھروں کے واحد کفیل ان کی دہشتگردی کا نشانہ بنے، وہ رو رو کے فریاد تو کرتے ہی ہیں کہ جیسے تم نے ہمیں بدحالی کا شکار کیا تم بھی ترستے رہو اپنی اولادوں کو ماں باپ کو نیک راہ کو اور بخشش الٰہی کو ۔کیونکہ جو بساط تم نے بچھائی جو بیج تم نے بوئے نہ اللہ بھولے گا نہ یہ ملک بھولا ہے نہ اسکی عوام،نہ دہشتگردی کا نشانہ بننے والے خاندان۔

تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر دہشتگردی کی مرتکب تنظیموں کے خلاف اسلامی جمہوریہ پاکستان جہاد عظیم جاری رکھے گی جس کی حمایت ہر ذی شعور انسان کرتا ہے اور ان نامراد قوتوں کو صفحہ ہستی سے مٹا کر ہی دم لیا جائے گا تاکہ اس مملکت کو کوئی بھی عدم استحکام سے دوچار کرنے کا کبھی سوچ بھی نہ سکے اور میلی آنکھ کوہر قیمت پر نوچ کے باہر نکال پھینکا جائے گا۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان زندہ باد!