پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) کا پاکستان کی سیاسی، معاشی اور داخلی سلامتی پر تبصرہ کرنا سمجھ سے بالاتر

دہشت گرد اور فساد برپا کرنے والے جب آخری سانسوں پہ ہوتے ہیں اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پہ ناکام ہو جاتے ہیں تو مایوسی پھیلانے لگتے ہیں مگر اس محاذ پہ بھی منہ کی کھاتے ہیں جیسا کہ تحریک طالبان پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آج کل کر رہی ہے۔مومن نہ مایوسی پھیلاتا ہے نہ اس کا شکار ہوتا ہے چاہے حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں۔ مگر خودساختہ مایوسی کو پھیلانے کے لیے فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) اس ملک میں در در بھٹک اور خاک چھاننے میں ذلیل ہوتی پھر رہی ہے۔ قوموں کی زندگی میں نشیب و فراز اور امتحانات آتے رہتے ہیں مگر آپسی اتحاد ہمیشہ غیر متزلزل جذبہ اور ہمت دیتا ہے اور پہاڑ جیسے مسائل بھی ریزہ ریزہ ہو کے بکھر جاتے ہیں۔ لا تعداد مسائل اور محدود وسائل میں حل نکالنا نہایت عقلمند اور دانا پہ مبنی سوچ اور حکمت عملی سے مشروط ہے اس کے لیے انسان دوست ہونا ضروری ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان 24 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے جس کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ زندگی میں درپیش چیلنجز کا سامنا آسانی سے ہو سکے۔ مگر اس کے باوجود بہتری ہر وقت موجود رہتی ہے ۔ اس لیے چاہے سیاسی معاملات ہوں یا اقتصادی یا سیکیورٹی سے متعلق ،تو موجود حاصل وسائل کو نہایت احسن طریقے سے استعمال کرنے کی حکمت عملی پہ انتظامیہ مکمل معمور ہے۔ یہی معاملات گھر میں بھی جاری رہتے ہیں مگر کوئی گھر کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کرتا اسی طرح پاکستان کی عوام ہر امتحان کا مقابلہ بھرپور انداز سے کر رہی ہے ۔

مملکت خداداد کو جن جن سیاسی ، اقتصادی ، معاشی مسائل کا سامنا ان میں سے اکثر تقریباً حل ہو چکے اور باقی ماندہ بھی بتدریج حل ہو رہے ہیں اگر دیکھا جائے تو ان مسائل میں اگر سست روی دہی تو ان مسائل کی بڑی وجہ انہی دہشتگرد گروہ کی تخریبی کارروائیاں ہیں جن سے بے یقینی کی صورتحال بنی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری سست رفتار میں داخل ہوئی مگر ان دہشتگردوں کے خلاف بروقت کارروائی کے نتیجے میں انکی کمر ٹوٹی اور نہ صرف اعتماد بحال ہوا بلکہ استحکام معاشرت و معیشت کا پہیہ رواں ہو چکا ہے ۔ اک بات قابلِ فکر ہے کہ پاکستان کو کتنے ترقیاتی کاموں پہ سمجھوتا کرکے انسدادِ دہشت گردی پہ افرادی و معاشی قوت صرف ہوئی اور یہ سب اس ابلیسی گروہ کی فسادی طرز فکر و عمل کی وجہ سے ہی ہوا ورنہ ترقی کی منازل کرنی روانی سے طے ہو سکتی تھیں ۔ قابل تحسین امر یہ ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی عوام الناس نے حمایت کی اور انہیں حوصلہ دے کر ان گروہوں کو تقریباً اپنے انجام تک پہنچا دیا اور اب کی باقیات کا قلع قمع کیا جا رہا ہے۔اب اپنی ناکام بقاء کے لیے یہ فتنہ پرور گروہ  چند معاملات کو بے ڈھنگے انداز میں اٹھا کر عوام الناس کو ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہیجان انگیزی اور فساد برپا ہو سکے اور عدم استحکام کا ماحول پیدا ہو جائے۔ ان کے بیرونی آقاوں کو تسکین حاصل ہو کیونکہ ان قبیح افعال کے علاوہ کوئی تعمیری سوچ اس ٹولے کے پاس نہیں ۔

واضح رہے کہ لوگوں کے دلوں پہ حکمرانی دہشت و خوف سے نہیں ہوتی۔ اسلامی جمہوری نظام کی بدولت پاکستان میں انتخابات ہوتے ہیں ہر پارٹی کا منشور ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کی اصلاحات سے لبریز ہیں نہ کے دہشت گردانہ کارروائیوں پہ اس لیے لوگ انہی کو چنتے ہیں جو ان کے مستقبل کے لیے نہایت دانشمندی سے فیصلہ کرتے ہیں اور عوام بھی انہی پہ تکیہ کئے ہوئے روشن مستقبل کی امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں ۔ جبکہ دوسری جانب فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) ، بلوچستان لبریشن آرمی اور دیگر بم بارود کی بات کرتے اور سوائے ماڑ دھاڑ کے نہ بات کرتے ہیں نہ عمل ۔ اس لیےنجات دہندہ ہونے کا دعویٰ تبھی ممکن  ہو سکتا  ہے جب کہ اس سے اچھے کی امید اور اس کا ترقی پسند ماضی اور انسان دوست حکمت عملی کی گواہی دیتا ہو۔زمانہ جاہلیت کے پیروکار اپنے آبا کی روش پہ چلتے ہوئے بچوں کو مار دیتے اور کہتے پھرتے کے ہم آپ کا مستقبل بنائیں گے آپ نے ہمارا ماضی بنا کے نشان عظمت خود کو مستقبل کا نشان عبرت بنا دیا ۔ لوگ بھی نہیں بھولتے اور یہ دہشت گرد کو بھولنے دیں گے کیونکہ جو کرتوت اس ٹولے نے سرزد کیے اس انکو اگر موت نہیں تو شرم تو آتی ہوگی اور ماضی جن کا گھناؤنا ہو وہ مستقبل کیا کسی کا سنوار سکتے ہیں ۔

یاد ماضی عذاب ہے یا رب                           

  چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

گھروں کے گھر اجاڑ کے ملک کو بسانے کی بات کرنے والے انتہائی ڈھٹائی سے ڈٹے ہوئے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ موقف بدلتے ہیں اور بری طرح بوکھلاہٹ کے شکار ہیں ۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کھوکھلے دعوے پس پردہ شیطانی افعال کے غمازی ہوتے ہیں اور بگاڑ پن کی تگ و دو میں رہتے ہیں۔ فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستاناور اس کا حواری ٹولے نے پشتون قبائل اور بلوچوں کا سکون برباد کیا ان کے لیے بدنامی ڈھونڈ ڈھونڈ کے لاتے رہے ان کے گھر کے کفیلوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا شدت پسندی میں اضافہ کیا ان سب احسانات کے بعد کس منہ سے یہ ان کے ہمدرد اور مسیحا بننے کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔  پھل دار درخت ہی قیمتی ہوتا ہے اور امید بھی اسی سے رکھی جاتی ہے چاہے وہ کم پھل دیتا ہو یا دیر سے ۔ اس کے برعکس جو زہر اگلتے ہوں اور دھماکے گولی اور مقتل گاہ بنانے کے در پہ ہوں انہیں ذی شعور اور غیرت ایمانی سے لیس کبھی خیر خواہی کا علمبردار نہیں مانتے اور ان کی ساری کوششیں ناکام ہوتی ہیں اور اپنی مایوسی کی آگ میں مچلتے رہتے ہیں اسی کیفیت میں فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) مبتلا ہے ۔

کوئی امید بر نہیں آتی

                 کوئی صورت نظر نہیں آتی

      اسی وجہ سے یہ شیطان صفت درندے دوسروں کی خوشیوں پہ نظر لگائے بیٹھے ہیں اور منہ چھپاتے پھر رہے لیکن جیت حق کی ہے اور باطل کو ذلیل و رسواء ہی ہونا ہے اور فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) اور اس کے بدمعاش شراکت دار ختم ہو کے ہی رہیں گے۔  

اسلامی جمہوریہ پاکستان زندہ باد!