بنوں کی آواز: دہشتگردی کو شکست دینے کا عزم 20 جولائی کو خیبر پختونخوا کے شہر بنوں کے رہائشیوں نے ایک دھرنے کا اہتمام کیا جس میں تمام مسلح گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ خطے میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں اضافے نے لوگوں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لیے […]
بنوں کی آواز: دہشتگردی کو شکست دینے کا عزم
20
جولائی کو خیبر پختونخوا کے شہر بنوں کے رہائشیوں نے
ایک دھرنے کا اہتمام کیا جس میں تمام مسلح گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا
مطالبہ کیا گیا۔ خطے میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں اضافے نے لوگوں کو سڑکوں پر
احتجاج کرنے کے لیے مجبور کیا۔ ان مظاہرین میں وہ لوگ شامل تھے جنہوں نے دہشت گردی
کی وجہ سے نقصان اٹھایا، اپنے پیاروں کو کھو دیا، اور کاروبار میں مالی نقصان برداشت کیا۔ اس کے علاوہ
ان میں وہ نوجوان بھی شامل تھے جو ایک پرامن مستقبل کے
خواہاں ہیں ۔ دہشتگردی کی کاروائیوں سے نہ صرف بنوں متاثر ہوا بلکہ پورے صوبے میں
گزشتہ چند سالوں میں عسکریت پسندی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا
میں دہشتگردی کے واقعات 2022 میں 56 سے بڑھ کر 2023 میں 82 ہو گئے، جس کے نتیجے میں
ہلاکتیں 2022 میں 337 سے بڑھ کر 2023 میں 586 ہو گئیں، جن میں سے 60 ہلاکتیں صرف
بنوں
میں ہوئیں ۔ ان
واقعات کی بنا پر بنوں کے عوام ایک ہی مطالبے کو لیے متحد ہوۓ
کہ خطے کو دہشتگردی کے ناسور سے نجات دلائی جاۓ۔
” بڑھتی ہوئی
دہشتگردی کا سامنا کرتے ہوئے، بنوں میں مظاہرین ایک ہی مطالبے کے ساتھ متحد
ہوئے کہ
خطے کو دہشتگردی کے ناسور سے نجات دلائی جاۓ
۔”
اگرچہ کچھ شرپسند عناصر
نے ان مظاہروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استمعال کرنے کی کوشش کی، لیکن بنوں کی
عوام کی متحد پکار نے ان کے اس عزم کو ظاہر کیا کہ وہ دہشت گردوں کی گرفت سے آزادی
چاہتے ہیں۔ ان کی یہ التجا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کو عام لوگوں کی
حمایت حاصل نہیں ہے ۔ مقامی لوگ خود کو ان عسکریت پسندوں کی پرتشدد سرگرمیوں سے
نجات دلانے اور ایک پرامن زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں۔ یہ جذبات ملک کے دوسرے حصوں
کے لوگوں میں بھی مشترک ہیں جو دہشتگردی کی تمام اقسام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ مزید
براں،مظاہرین نے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف یکساں کاروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
"مظاہرین کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوۓ
حکومت کی جانب سے ایک ایپکس کمیٹی تشکیل دی گئ جس نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ
دہشت گرد ‘ہر طرح سے قابل مذمت’ ہیں اور ان کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے
گی۔”
عوامی مطالبات کو سنتے ہوۓ
بنوں پولیس نے مسلح گروہوں کے نام نہاد ‘دفاتر’ پر چھاپوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔
ان چھاپوں کے نتیجے میں پولیس نے ہتھیاروں کا ایک ذخیرہ برآمد کیا، غیر کسٹم ادا
شدہ گاڑیاں ضبط کیں، اور ان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث درجنوں افراد کو گرفتار
کیا۔ پولیس نے گرفتار عسکریت پسندوں کو عوام کے سامنے بھی پیش کیا، جنہوں نے قانون
نافذ کرنے والے اہلکاروں کی حمایت میں نعرے بلند کیے۔ عوام کی اس حمایت نے یہ ثابت
کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی کسی بھی کاروائی کی حمایت نہیں کریں گے اور نا ہی ان
کا حصہ بنیں گے۔ مظاہرین کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوۓ
حکومت کی جانب سے ایک ایپکس کمیٹی تشکیل دی گئ جس نے عوام کو یقین دہانی کروائ کہ
دہشت گرد "ہر طرح سے قابل مذمت” ہیں اور ان کے خلاف بھرپور کاروائی کی
جائے گی۔
بنوں کی عوام کا یہ
احتجاج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم سنگ میل ہے، جو اس بات کا منہ بولتا
ثبوت ہے کہ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں عوام اب حکومت اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ
شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اب وہ مزید خوف کے ماحول میں نہیں رہ سکتے بلکہ دہشتگردی
کے خلاف جنگ میں وہ اپنا بھرپور کردار ادا کر کے اپنے معاشرے کو پرامن بنائیں گے۔
بنوں کے مظاہرین کا یہ احتجاج اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف
جدوجہد ایک اجتماعی ذمہ داری ہے، جس کے لیے ہر شہری کی حمایت درکار ہے۔ ایک ساتھ
مل کر ہی ہم دہشت گردی کے ناسور سے پاک ایک محفوظ اور مضبوط پاکستان بنا سکتے ہیں۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک