سید احمد شاہ جو اپنے قلمی نام احمد فراز سے مشہور ہیں، آپ  12جنوری 1931 کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کوہاٹ سے حاصل کی اور بعد میں اعلیٰ تعلیم کے لیے پشاور چلے گئے۔ احمد فراز نے پشاور یونیورسٹی سے اردو اور فارسی میں ماسٹرز کیا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے بطور پروڈیوسر کیا۔ بعد ازاں اسلامیہ کالج پشاور میں بطور لیکچرار کام کیا۔

انہوں نے انتظامی نوعیت کے اعلیٰ عہدوں پر بھی خدمات  سر انجام دیے جن میں پاکستان نیشنل سینٹر کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر، پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کے ڈائریکٹر، لوک ورثہ اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کے چیئرپرسن شامل ہیں۔ 

احمد فراز کی نظموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے ہیں۔ ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘ اس وقت شائع ہوا جب وہ گریجویشن میں تھے۔ دیگر میں دردِ آشوب، جانان جانان، شبخون، میری خواب رضا، بیاورہ گلی کوچوں میں، نبینا شہر میں آینہ، اور خواب گل پرشان ہے شامل ہیں۔ ان کی کلیات "شہر سخن آراستہ ہے "کے ایک جامع عنوان کے ساتھ شائع ہوئی ہے ۔ ان کے ادبی کام کا چینی، ڈچ، انگریزی، فرانسیسی، جرمن، ہندی، مقدونیائی، روسی اور سویڈش زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

اردو کے عظیم شاعر کو نگر ایوارڈ، آدم جی ادبی ایوارڈ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سمیت متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔

احمد فراز نے آج ہی کے دن 25 اگست 2008 کو آخری سانس لی اور انہیں اسلام آباد میں سپرد خاک کیا گیا۔