پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا عوامی سوچ کو متاثر کرنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے والا عنصر بناتا ہے۔ اپنی وسیع رسائی کے ساتھ، ٹیلی ویژن اور ریڈیو چینلز رائے قائم کرنے، اتحاد کو فروغ دینے، اور معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے والے نظریات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں، پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا نے پرتشدد انتہا پسندی کے مسئلے کو حل کرنے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ کئی میڈیا ہاؤسز نے ایسے پروگرامز، ڈاکومینٹریز، اور ٹاک شوز نشر کیے ہیں جو دہشت گردی کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کرتے ہیں اور امن کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں۔ مزاحمت کی کہانیاں، متاثرین کی جدوجہد، اور معاشرتی یکجہتی کو نشر کر کے میڈیا نے معاشرے میں رواداری اور شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مختلف میڈیا ہاؤسز نے سول سوسائٹی تنظیموں کے ساتھ مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے اور نفرت انگیز تقریر کے خلاف مہمات نشر کی ہیں۔
اس روشن تاریخ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، الیکٹرانک میڈیا پلیٹ فارمز نفرت پر مبنی بیانیے کا مقابلہ کرنے میں اپنے کردار کو مزید وسعت دے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، میڈیا ہاؤسز کو اخلاقیات پہ مبنی رپورٹنگ پر توجہ دینی چاہیے اور سنسنی خیزی سے گریز کرنا چاہیے جو غیر ارادی طور پر تشدد کے اقدامات کو بڑھاوا دیتی ہے یا لوگوں میں خوف پیدا کرتی ہے۔ اس کے بجائے، میڈیا ہاؤسس کو تعمیری سوچ پہ مبنی صحافت کو فروغ دینا چاہیے جو انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات، جیسے احساس محرومی اور تعلیمی فقدان، کو اجاگر کرے۔
میڈیا ادارے ایک اور قدم آگے بڑھا تے ہوئے انسداد انتہا پسندی کے مواد کو رد کرنے کیلئے اپنی کوششوں کو مزید یکجا کر سکتے ہیں۔ میڈیا ٹیمیں انسداد انتہا پسندی، سماجیات، اور سیاسیات کے ماہرین کے ساتھ تعاون کر کے مؤثر میڈیا مہمات تیار کر سکتی ہیں۔ یہ الیکٹرانک میڈیا مواد عوامی اطلاع کے اعلانات، ذمہ دارنہ رپورٹنگ، موضوع ڈرامے، یا ایسے ٹاک پہ مشتمل ہو سکتا ہے جو امن اور انصاف کے بیانیے کو فروغ دیں۔
عوامی سوچ پر الیکٹرانک میڈیا کا اثر نمایاں ہے۔ ایک مثبت سوچ پر مبنی نقطہ نظر اختیار کرتے ہوئے، میڈیا ہاؤسز تبدیلی کے محور بن سکتے ہیں۔ قومی مقصد کے لیے انتہا پسندی کے خلاف قیادت کر سکتے ہیں اور ایک ایسی معاشرت کی تشکیل میں معاون ہو سکتے ہیں جو رواداری اور افہام و تفہیم پر مبنی ہو۔ میڈیا کی یہ طاقت، آلہ تقسیم کے بجائے، اتحاد پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے کی ذمہ داری، تمام متعلقہ فریقین پر عائد ہوتی ہے۔