بلوچستان کی دشمن کالعدم دہشتگرد بی ایل اے گزشتہ دنوں بلوچستان میں گاڑیوں کو روک کر زبردستی مسافروں کو باہر نکال کر نہایت بے دردی سے قتل کیا گیا اور اس گھناؤنی حرکت کی ذمّہ داری بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی۔ اور پھر بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی […]
بلوچستان کی دشمن کالعدم دہشتگرد بی ایل اے
گزشتہ دنوں بلوچستان میں گاڑیوں کو روک کر زبردستی مسافروں کو باہر نکال کر نہایت بے دردی سے قتل کیا گیا اور اس گھناؤنی حرکت کی ذمّہ داری بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی۔ اور پھر بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی شورش برپا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی جسے سیکورٹی فورسز نے شکست سے دوچار کر دیا۔ دہشتگردی کی یہ کاروائیاں کافی عرصے سے صرف اور صرف بلوچ قوم کو بدنام کرنے کیلیے کی جارہی ہیں تاکہ نام نہاد علحدگی کی تحریک کو پروان چڑھایا جا سکے۔ مگر مسلسل ناکامیوں اور اپنے بیرونی آقاوں کی خواہش پہ ملنے والے اہداف کو پورا نہ کرنے پر اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی غیور عوام اور محافظوں کی مضبوط دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے بلوچستان لبریشن آرمی اور دیگر دہشتگرد گروہ ہیجان انگیزی اور بوکھلاہٹ کا بری طرح شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں غیر انسانی رویہ اپنانے میں بھی کوئی عار نہیں محسوس ہوتی۔ بلکہ ہوس و سفاکیت کی انتہاء یہ ہے کہ معصوم اور نہتے لوگوں پہ ظلم ڈھانے سے یہ خارجی بالکل بھی نہیں ہچکچاتے بلکہ الٹا اپنی درندگی کولسانی تعصب رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر بلوچستان کے سمجھدار ، باوفا اور مخلص لوگ ان کے چنگل میں کبھی نہیں آئے اور ہمیشہ ان کو ان کے ملعون مقاصد سمیت دیوار پہ دے مارا ہے۔ اس کے برعکس بلوچستان کی عوام اپنے حقیقی نمائندے وفاقی اور صوبائی قانون ساز اسمبلی اور اداروں میں بھیج کر پاکستان سے اپنی محبت جمہوری انداز میں پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ بلوچستان کے لوگ ان دہشتگردوں کے منفی پروپیگنڈہ پہ ان سمیت لعنت بھیجتے ہیں اور ترقی کی راہ کو سمجھتے ہوئے پر امن پاکستان کے لیے محنت کرتے ہیں چاہے ملک میں ہوں یا ملک سے باہر وہ ریاست پاکستان کو ہر سو مقدم رکھتے ہوئے بلوچ اقدار کی پاسداری کرتے نظر آتے ہیں ۔
بلوچستان چونکہ آئندہ مستقبل میں تجارت کا اہم ترین مرکز بننے جا رہا ہے اورگوادر بندرگاہ اورچائنا اکنامک کوریڈور جو مسلسل علاقے کو ترقی کی جانب لے جا رہا ہے اس وجہ سے پاکستان بھر سے لوگ اس سرزمین کی خدمت کرنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کے معاش کی خاطر ادھر منتقل ہوتے ہیں۔ یہ ہجرت بلا رنگ ونسل ہوتی ہے کیونکہ بلوچ قوم ہمیشہ سے وفادار رہی اور مہمانوں کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتی ۔ اسی وجہ سے ہر پیشے سے وابستہ افراد ادھر کا رخ کرتے اور بلوچستان کو اپنا گھر گردانتے اور اس دھرتی کو مواقع، قسمت آزمائی اور بہتری کی امید سمجھتے ہیں اور پردیس کو کاٹتے۔ تو یہ بات پاکستان کے دشمنوں کو کسی صورت قابل قبول نہیں تو وہ چند ٹکوں کی خاطر ضمیر فروشوں کی منڈی لگا کر بلوچ قوم کے دھتکارے راندہ درگاہ بدمعاشوں کو اپنی سازش میں سبز باغ دکھا کے شامل کرتے انہیں اسلحہ دیتے تخریب کاری کی تربیت دیتے اور فائرنگ اور بم دھماکوں کی دنیا میں دھکیل دیتے ۔یہ مٹھی بھر دہشت گردوں کا ٹولہ سب حربے آزما کر بھی کچھ حاصل نہیں کر پایا تو یہ تعصب کی آگ بھڑکانے میں جت جاتا لیکن عوام اور اداروں کے باہمی اتحاد کا سامنا کرنے سکتا نہیں رکھتا اور اخلاق سے گری حرکت کرنے سے بھی نہیں چونکتا ۔ آپس کی محبت ،احترام اور ہاتھ بٹانے کا جذبہ دہشت گردوں کی آنکھ میں کھٹکتا رہتا ہے۔ اور امن و عامہ کی صورتحال کو غیر یقینی کو پیدا کرنے کی سعی کرتے مگر منہ کی کھاتے ہیں۔
بلوچستان لبریشن آرمی کی بلوچستان کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے کی پرانی روش رہی ہے اور اب یہ فتنہ الخوارج سے بھی تعلق بناتے نظر آتے ہیں ۔ظاہری سی بات ہے شیطانی امور سر انجام دینے کے لیے ابلیس کی مجلس شوریٰ بنے گی تبھی تو ذہنی تخریب سوچ کو پروان چڑھایا جا سکے گا اور مشترکہ مہم جوئی کر کے بلوچستان اور پاکستان کو خاکم بدہن عدم استحکام سے دوچار کیا جا سکےگا۔ اس سلسلے میں بیرونی طاقتوں کے پیسوں پہ پلنے والے جتھے نہایت مکاری سے پینترے بدلتے نظر آتے ہیں۔ پچھلے دنوں ہی انہوں نے ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کو بھی شہید کیا جو کہ اسی دھرتی کا سپوت اورفرض شناس خادم تھا۔ خود سوچیے !جو لوگ محنتی افراد کو ان کے خوابوں سے محروم کرتے ہیں وہ بھلا کیسے اس سرزمین سے وفاداری کا دم بھر سکتے ہیں ۔
پاکستان میں موجود ہر شہری کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اس کی خاطر ریاست اور ریاستی ادارے خون کے آخری قطرے تک دفاع کرتے رہیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بی ایل اے اور فتنہ الخوارج سمیت دیگر دہشتگردی کی مرتکب تنظیموں کا بائیکاٹ مسلسل جاری رکھا جائے اور قتل و غارتگری کے خلاف ٹھوس دیوار بن کے کھڑے رہیں اپنی نوجوان نسل کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کر کے ان کا مکمل صفایا جائے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کافی عرصے سےدہشتگردی کا سامنا رہا ہے خود اندازہ لگائیں اگر یہ دہشتگردی کا ناسور نہ ہوتا تو ریاست کا بجٹ ترقیاتی کاموں میں صرف ہو رہا ہوتا اور ترقی کا پہیہ سست روی کا شکار نہ ہوتا ۔ ان دہشتگردوں نے پاکستان کے دوسرے دوست ممالک سے تعلقات خراب کرنے کی بھی کوشش کی مگر گہرے تعلقات اور ایک دوسرے کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کرنے والے ملکوں نے پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے کا عملی ثبوت دیتے آرہے ہیں۔ پاکستان امن و عامہ کی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام لے بھی رہا ہے اور کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کی حسرت لیے ہی جہنم واصل ہوتے رہیں گے۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک