بلوچ نوجوان: دیانت داری اور محنت کشی کی علامت پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں رہنے والے بلوچ عوام ایک شاندار ثقافتی ورثہ رکھتے ہیں جو دیانت داری اور محنت پر مبنی ہے۔ یہاں خاص طور پر بلوچ نوجوان ایمانداری اور محنت کی علامت بن کےابھر رہے ہیں۔ یہ نوجوان بلوچ ضابطہ اخلاق کو بہت […]
بلوچ نوجوان: دیانت داری اور محنت کشی کی علامت
پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں رہنے والے بلوچ عوام ایک شاندار ثقافتی ورثہ رکھتے ہیں جو دیانت داری اور محنت پر مبنی ہے۔ یہاں خاص طور پر بلوچ نوجوان ایمانداری اور محنت کی علامت بن کےابھر رہے ہیں۔ یہ نوجوان بلوچ ضابطہ اخلاق کو بہت اہمیت دیتے ہیں ۔ یہ ضابطہ، اخلاقی اقدار کا حامل ہونے کے ناطے بلوچ نوجوانوں کو پوری ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارنے کیلئے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس میں پناہ دینے، فراخدلانہ مہمان نوازی، کمزوروں کا احترام ، وعدوں کی پاسداری اور اعتماد برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
” یہ نوجوان بلوچ ضابطہ اخلاق کو بہت اہمیت دیتے ہیں ۔ یہ ضابطہ، اخلاقی اقدار کا حامل ہونے کے ناطے بلوچ نوجوانوں کو پوری ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارنے کیلئے رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ اس میں پناہ دینے، فراخدلانہ مہمان نوازی، کمزوروں کا احترام کرنے، وعدوں کی پاسداری اور اعتماد برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔”
مزید برآں، بلوچستان کے خشک محل وقوع اور نقل وحمل کے لحاظ سے مشکل جغر افیا ئی حالات کے ہوتے ہوئے بھی یہاں کے نوجوانوں میں کام کرنے کے کی لگن موجود ہے ۔ اپنے قبائلی رسم و رواج کے مطابق، بلوچ نوجوانوں کی اکثریت کم عمری سے ہی اہم ذمہ داریاں سنبھالتی ہیں ۔ یہ نوجوان زراعت، مزدوری، مویشی پالنے یا چھوٹے کاروباروں کے ذریعے اپنے خاندانوں کی فلاح و بہبود میں حصہ ڈالتے ہیں۔ انہی خصوصیات کی بدولت بلوچستان کے نوجوان خود کفالت کے زریں اصول پر کار بند ہیں۔ ایمانداری اور محنت کشی کا یہ عزم نہ صرف انکی انفرادی زندگیوں کو تشکیل دے رہا ہے بلکہ مجموعی طور پر پورے بلوچ معاشرے میں بھی مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ بلوچ طلباء تعلیم کے میدان میں بھی کسی سے پیچھے نہیں، اور اکثر ملکی سطح پر مقابلے کے امتحانات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں شامل ہوتے ہیں۔نوجوانوں کی اس انتھک محنت کی پیش نظر حکومت پاکستان نے ہر میدان میں انکی نہ صرف حوصلہ افزائی کی ہے بلکہ اپنی محدود وسائل بروئے کار لاکر انکی ہر ممکن امداد کی ہے۔اس وقت صرف بلوچستان یونیورسٹی میں 12090 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ بلوچستان کے لئے وفاقی حکومت کی ایچ ای سی اسکالرشپس کے علاوہ، دیگر صوبوں نے بھی بلوچستان کے طلباء کے لئے دستیاب اسکالرشپس کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
حکومت پاکستان بلوچ عوام کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے پرعزم ہے اور انہیں قوم کے قابل احترام شہری کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ قومی ترقی میں بلوچستان کو ترجیح دیتے ہوئے حکومت نے بلوچ نوجوانوں کی پاک فوج میں شمولیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا۔اسکی ایک مثال 2010 میں گریجویشن کرنے والے 4,000 بلوچوں کی اب تک کی سب سے بڑی کھیپ کو پاک فوج میں شامل کیا جانا ہے۔ اسی طرح سی پیک منصوبے میں بلوچستان کو دوسرا بڑا حصہ دار ٹھہرا یا گیا ہے جو کل 46 ارب ڈالر میں سے 7.1 ارب ڈالر ہے۔ اسی طرح سی پیک سے متعلق ایک قابل ذکر اقدام گوادر میں ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر فار پریسیشن میکانکس اینڈ انسٹرومنٹ ٹیکنالوجی (Technical Training Center For Precision Mechanics and Instrument Technology) ہے جو 1200 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ گوادرمیں باڑ لگانے کے منصوبے کے پہلے مرحلے کی تعمیر میں تقریبا 100 بلوچ نوجوانوں کو ملازمت دی گئی ہے ۔ گوادر کے باشندے شہر کی ترقی میں اہم حصہ دار ہونے کے ناطے بندرگاہ کے آپریشنز اور مینجمنٹ کے ساتھ ساتھ اس کی صنعتی و تجارتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں مقامی لوگوں کے لئے بڑی تعداد میں ملازمتوں کے مواقع پیداکیےگئے ہیں۔
” بلوچ نوجوان ایمانداری ،محنت اور پختہ لگن کی بدولت پاکستان کے لئے فخر کا باعث ہیں ۔”
خلاصہ یہ ہے کہ بلوچ نوجوان ایمانداری ،محنت اور پختہ لگن کی بدولت پاکستان کے لئے فخر کا باعث ہیں۔ حکومت نے بلوچ نوجوانوں کو ہنر مندی کے مواقع فراہم کرنے کے لئےمختلف اقدامات کیے ہیں تاکہ وہ بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکیں۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سماجی پروگراموں جیسے اقدامات کا مقصد ان کی فلاح و بہبود اور مالی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اور علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے کے ذریعے وہ خود کو مزید بااختیار بنا سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ان کی کامیابی کی ضمانت دے گا بلکہ انہیں انتہا پسند گروہوں کے استحصالی ہتھکنڈوں سے بھی بچانے میں مدد دے گا۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک