دہشتگردی کی عکاسی : ماہانہ اسپر

بلوچ لبریشن فرنٹ کی جانب سے ہر ماہ آشوب پبلیکیشنز کے تحت رسالہ اسپر شائع کیا جاتا ہے جس میں اس بلوچستان دشمن دہشت گرد جتھے کے نام نہاد رہنماؤں اور جعلی ادیبوں کی جانب سے جھوٹ اور طعن وشنیع کے علاؤہ دہشتگردانہ کارروائیوں کا بڑے فخریہ انداز سے پیش کیا جاتا ہے جو کہ ان کے کالے کرتوتوں کا کھلم کھلا اظہار ہے۔ اس رسالے میں اردو اور بلوچی زبان کے ذریعے تخریبی اور پراگندہ خیالات کو تحریر میں لایا جاتا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والے لرزہ خیز اور انسانیت سوز مظالم جس میں قتل و غارت، کاروبار کی بندش ، بسوں ٹرینوں سے مسافروں کو اتار کر بے دریغ قتل کرنا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ، لوٹ مار جیسے دوسرے لاتعداد  لاقانونیت پہ مبنی کاروائیوں کو بڑھا چڑھا کے دیکھایا جاتا ہے ۔ یہ بلوچستان کے خیرخواہ ہونے کا دعویٰ کرتے تھکتے نہیں مگر بلوچستان کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ اسی طرح جن ظالموں نے کئ کے سہاگ اجاڑے ، کئی ماؤں کے لالوں کی زندگیوں کو چھین کر ماؤں کی گودیں ویران کیں، لوگوں کے پیاروں کی بلی چڑھائی، پرآشوب داستانیں جن بدمعاشوں کی وجہ سے سامنے آئی ہں ان خبیثوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتے ہیں جو انسان دشمن ہونے کی واضح دلیل ہے۔ اس کے علاؤہ اس رسالے میں گمراہ کن تحریریں عام بلوچوں کو صوبے کے امن کو تہہ وبالا کرنے کی جانب اکسانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جو سراسر تنزلی اور تاریکی کی کھلم کھلم دعوت ہے جو کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ بلوچستان کی عوام ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان سے نہایت مخلص ہیں خون خرابہ لوٹ مار وحشیانہ طرزِ عمل کے سوا کچھ نہیں جو بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ آئے روز بلوچستان کی خدمت میں مصروف عمل کاروباری حضرات، مزدور، ملازمین اور دیگر کو محض لسانی تعصب کا شکار کرنا بلوچستان کی خدمت نہیں بلکہ اس پر امن اور ترقی پسند سرزمین کو اس کے باسیوں سمیت بدنام کرنے کی لا حاصل کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حیرانگی ان کی ڈھٹائی پہ ہوتی ہے کہ یہ دہشتگردوں کا ٹولہ آج تک اس صوبے کے حوالے سے تعمیری کام تو دور کی بات کوئی مثبت سوچ بھی نہیں دے پایا اسی لیے عوام انہیں اور انکے بیانیہ کو اٹھا کے دیوار پہ مارتی ہے اور ان کے خونی ہاتھوں اور سازشی مکروہ چہروں کو دیکھنا پسند بھی نہیں کرتی اور شدید نفرت سے انہیں دھتکارتی ہے ۔

حالت انکی یہ ہے کہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے مدد و تعاون کی بھیک مانگتے پھرتے ہیں کیا بلوچی اقدار ایسی ہیں کہ اپنے لوگوں کو تباہ کرنے کے لیے دشمنوں سے ہاتھ ملایا جائے ؟ اور عملا بھارت ان گروہوں کو مالی امداد جاری رکھے ہوئے ہے ان کو تخریب کاری کے لیے تربیت بھی دیتا ہے ۔ یہ محض دعویٰ نہیں بلکہ اس کے ثبوت دنیائے عالم کے سامنے ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں انکے آقا کی ٹھکائی کے بعد یہ سہم کے چھپ کے بیٹھ گئے تھے مگر پھر اسی پرانی تنخواہ پہ وہی سرگرمیوں کو شروع کر دیا آپریشن بام کا آغاز کیا گیا بڑے بڑے کھوکھلے دعوے کیے گئے اور مسلسل منہ کی کھانا پڑی۔ اس حوالے سے بھی بے تکی باتیں اور بڑھکیں ہی نظر آئیں مگر جو کہیں پہ کوئی جو نقصان بھی ہوا ہے وہ ان کے کرتوت سب پہ عیاں کرتا ہے۔ ان دہشتگردوں سے بلوچستان کی سر زمین سے وفا اور خیر خواہی کی امید نہ کی جا سکتی ہے اور نہ انکی تاریخ ایسا کچھ بتاتی ہے۔  ویسے بحی یہ ان سب چیزوں اور جذبات سے مکمل نابلد ہیں کیونکہ یہ اسلام او پاکستان دشمن قوتوں کی کتھ پتلیوں کے سوا کچح نہیں۔

ہم کو ان سے وفا کی امید نہیں

 

جو نہیں جانتے کہ وفا کیا ہے