سچل سرمست کا مزار درازہ شریف، ضلع سانگھڑ، سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ مزار اس خطے کے مشہور صوفی شاعر اور ولی کی زندگی اور ورثے کی ایک نمایاں علامت ہے۔ سچل سرمست اپنی گہری روحانی شاعری اور خدائی محبت، مساوات، اور سماجی انصاف کے پیغام کے لیے جانے جاتے ہیں، اور آج بھی لاکھوں عقیدت مندوں اور مداحوں کو متاثر کرتے ہیں۔ ان کا مزار نہ صرف روحانی غور و فکر کے لیے ایک مقدس مقام ہے بلکہ سندھ کی ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا بھی مرکز ہے۔
درازہ شریف، جہاں یہ مزار واقع ہے، پاکستان اور دیگر علاقوں سے آنے والے زائرین کے لیے زیارت کا مقام بن چکا ہے۔ مزار پورے سال زائرین کو اپنی طرف کھینچتا ہے، لیکن خاص طور پر سچل سرمست کے سالانہ عرس کے دوران اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ عرس، جو اسلامی قمری کیلنڈر کے دوسرے مہینے صفر کی 13 تاریخ کو منایا جاتا ہے، عقیدت اور جوش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر عقیدت مند جمع ہو کر بزرگ کی زندگی اور تعلیمات کو یاد کرتے ہیں۔ عرس کی تقریبات میں صوفیانہ موسیقی، بالخصوص قوالی، شامل ہوتی ہے جو سچل سرمست کی شاعری کو بیان كرتی ہے، اور روحانی اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں جن میں محبت، امن، اور انسانی مساوات کا پیغام اجاگر کیا جاتا ہے۔
خود مزار ایک خوبصورت عمارت ہے، جس پر نفیس نقاشی اور موزیک ٹائلوں سے تزئین کی گئی ہے، جو سندھ کے بھرپور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتی ہے۔ سچل سرمست کا مقبرہ سرسبز باغات اور صحنوں سے گھرا ہوا ہے، جو دعا اور مراقبے کے لیے ایک پر سکون ماحول فراہم کرتا ہے۔ زائرین اکثر پھول، لوبان اور موم بتیاں پیش کرتے ہیں، جو احترام کی علامت ہیں، اور کئی لوگ امن، روحانی ترقی، اور خواہشات کی تکمیل کے لیے دعائیں مانگتے ہیں۔
اس مزار کی سب سے منفرد بات اس کا متنوع ماحول ہے، جہاں مختلف مذہبی اور ثقافتی پس منظر کے لوگ احترام کے ساتھ آتے ہیں۔ یہ ماحول سچل سرمست کے اتحاد اور ہم آہنگی کے پیغام کا عکاس ہے۔ ان کی روحانی برداشت اور انسانی اقدار کی تعلیمات ہر طبقے کے لوگوں میں آج بھی گونجتی ہیں۔
یہ مزار ایک ثقافتی مرکز کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جہاں سندھی موسیقی، شاعری، اور رقص کی بھرپور روایات کو محفوظ اور منایا جاتا ہے۔ صوفیانہ موسیقی، بشمول سندھی لوک گیت اور قوالی، باقاعدگی سے پیش کی جاتی ہے، جس سے سچل سرمست کے روح کو فنون کے ذریعے زندہ رکھا جاتا ہے۔ یوں یہ مزار نہ صرف روحانی عقیدت کا مقام ہے بلکہ سندھی ثقافت اور تصوف کا مرکز بھی ہے، جو امن، محبت، اور آفاقی بھائی چارے کے وہ لازوال پیغامات فروغ دیتا ہے جنہیں سچل سرمست نے اپنی شاعری میں پیش کیا۔
خلاصہ یہ کہ سچل سرمست کا مزار محض ایک تدفین گاہ نہیں بلکہ شاعر کے گہرے اثرات کا ایک جیتا جاگتا نشان ہے، جو سندھ کے روحانی اور ثقافتی تانے بانے پر چھوڑا گیا ہے۔ جو لوگ سکون، روحانی رہنمائی، یا سندھی تصوف سے گہرا تعلق تلاش کرتے ہیں، ان کے لیے یہ ایک طاقتور مقام ہے جہاں محبت اور ہمدردی کے پیغامات زندہ رہتے ہیں۔