سکواش اور پاکستان کھیل اور کھلاڑی تندرستی کی علامت ہوتے ہیں اور کسی بھی ملک کی تخلیقی اور مثبت سوچ کی عکاسی کرتے ہیں ۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو کھیلوں کے میدان میں اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اپنی پہچان بنائے رکھی اور دنیا پہ راج کرنے کا موقع دیا جس کی معترف دنیائے […]
کھیل اور کھلاڑی تندرستی کی علامت ہوتے ہیں اور کسی بھی ملک کی تخلیقی اور مثبت سوچ کی عکاسی کرتے ہیں ۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو کھیلوں کے میدان میں اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اپنی پہچان بنائے رکھی اور دنیا پہ راج کرنے کا موقع دیا جس کی معترف دنیائے عالم ہے اور اس حوالے سے نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کھیلوں میں کرکٹ ، ہاکی، اسنوکر ، اتھلیٹکس ، تائیکوانڈو اور سکواش سمیت دیگر شامل ہیں جن میں پاکستانیوں نے فتح کے نہ صرف جھنڈے گاڑے بلکہ شائقین کو اپنی صلاحیتوں کے ایسے ایسے جوہر دکھائے کہ دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ ان میں سکواش میں جو پاکستان نے کامیابی حاصل کی اس کی مثال نہیں ملتی اور دنیا میں جب سکواش کا نام لیا جاتا تو پاکستان کا نام خودبخود سامنے آجاتا ہے ۔
ورلڈ اوپن چیمپئن شپ ، برٹش اوپن چیمپئن شپ ، ورلڈ جونئیر سکواش چیمپئن شپ ، دیگر قومی و بین الاقوامی سطح پہ ہونے والے مقابلہ جات میں پاکستان کے نام بہت سے تمغے اور اعزازات کیے۔ 60ء کی دہائی سے ابھی تک پاکستان نے سکواش کی دنیا میں بہت بہت بڑے بڑے مشاہیر پیدا کیے یوں سمجھیے ہاکی قومی کھیل کے ہونے کے باوجود ،سکواش پاکستان کا گھر ہے۔ ہاشم خان ، اعظم خان، روشن خان، محب اللہ خان، قمر زمان ، جہانگیر خان، جان شیر خان ، سہیل قیصر، عامر اطلس خان، حمزہ خان، یاسر بٹ تک کثیر تعداد میں شاہکار دنیا میں چھائے رہے۔
پاکستان نے ورلڈ سکواش چیمپئن شپ میں اب تک 14 گولڈ میڈل حاصل کر کے سر فہرست ہے.جبکہ مجموعی طور پہ کل 37 تمغوں جن میں 14 طلائی، 9 چاندی اور 14 کانسی شامل ہیں، کے ساتھ مجموعی طور پہ دوسری پوزیشن حاصل کی ہوئی ہے۔ اسی طرح برٹش اوپن سکواش چیمپئن شپ 30 تمغے پاکستان کے نام ہیں۔ ہاشم خان 60ء کی دہائی میں 8 سالوں میں 6 اعزازات حاصل کیے۔ 1980ء سے 1997ء تک سکواش کی دنیا میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا تھا۔ اسی اثناء میں 17 سال کی عمر دنیا کا کم سن چیپمین جہانگیر خان 1981ء کی ورلڈ سکواش چیمپئن شپ میں بنے۔ جہانگیر خان نے 555 میچ جیتے ان میں 10 دفعہ برٹش اوپن ، 6 دفعہ ورلڈ سکواش چیمپئن شپ جیتی۔ اسی طرح جان شیر خان نے ورلڈ اوپن میں 8 اور برٹش اوپن میں 6 طلائی تمغے پاکستان کے لیے جیتے۔ 1988ء سے 1998ء سے ناقابلِ تسخیر رہے۔ اسی طرح ورلڈ جونئیر چیپمین شپ میں 3 بطور انفرادی اور 5 تمغے ٹیم کی صورت میں جیتے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سکواش کے کھلاڑیوں کو سکواش کی دنیا میں نمایاں خدمات دینے کے اعتراف میں فرانس حکومت سے سپورٹس اینڈ یوتھ ایوارڈ ، ٹائمز ایوارڈ ، لندن میٹرو پولیٹن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری، حکومت جاپان کی جانب سے جاری کردہ یادگاری ڈاک ٹکٹ ، ایشیئن ایوارڈ، نشان امتیاز ، ستارہء امتیاز ، تمغہ قائد اعظم ، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ، ہلال امتیاز اور دیگر اعزازات سے نوازا گیا۔
پاکستان سکواش فیڈریشن سے کثیر تعداد میں کھیلاڑی رجسٹر ہو چکے ہیں اس کے علاوہ سارے صوبوں کی الگ سے تنظیمیں فعال ہیں۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ اپنے قومی ہیرو کے اس قیمتی اثاثے کو نہ صرف محفوظ رکھیں بلکہ اس کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور فتوحات کے سلسلے کو بحال کریں اس سے یقینی طور پہ ملک و قوم کا ن ام روشن ہوگا۔