شہادتوں کی عظیم تاریخ

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام باقاعدہ اک مقصد سے عمل میں آیا جس کے مطابق مسلمانان برصغیر کو ایک موقع ملا کہ وہ مکمل آزادی سے اپنی زندگی گزار سکیں اپنی مملکت کے فیصلے آزادانہ طور پر کر سکیں اس وطن کے حصول اور اس وقت کی سامراجی قوت سے آزادی پانے کیلئے لاکھوں انسانوں نے جانی و مالی قربانیاں دیں تب جا کے یہ ملک حاصل ہوا۔ تو اگر وہی غلامی قائم رکھنا ہوتی تو اس ملک کی کیا ضرورت تھی۔ اب فتنہ الخوارج حسب روایت جھوٹ اور بہکاوے کو پھیلانے میں مصروف عمل ہونا چاہ رہا ہے اور گھسی پٹی سوچ کو پروان چڑھانے کی ناکام تگ ودو میں لگا ہوا ہے جس کا بنیادی مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نگہبانوں کو کسی بھی طرح سے نقصان پہنچایا جا سکے جو کہ اس مملکت کی اولین دفاعی لائن ہے۔ یہ سوچ پاکستان دشمن عناصر کی ہی ہو سکتی ہے کہ اس ملک کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے اور سیکیورٹی فورسز کے تشخص کو زک اٹھانی پڑے مگر ایسا تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب عوام کو محافظین سے الگ کیا جائے لیکن جب عوام اور انہی میں سے محافظین ان کی حفاظت کا زمہ لیں تو اس تعلق کو بھلا کوئی کیسے کمزور کر سکتا ہے۔ عوام کا اعتماد اب دہشت گردوں ، مجرم پیشہ افراد اور غیر انسانی سلوک کے حامل ٹولوں پہ تو نہیں بن سکتا کہ جن کی بدولت اس ملک کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کے ساتھ ساتھ اسلام ، عوام اور دیگر کو بدنام کیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی اک طویل داستان ہے جن کے خون سے اس ملک کی آبیاری ہو رہی ہے تو ایسے میں غیور عوام فتنہ الخوارج کے ابلیسی گروہ کو نہ صرف قبول کرتی ہے بلکہ ان کے خلاف کی جانے والی ہر کاروائی کی بھی بھر پور حمایت کرتی ہے جس سے محافظین مملکت کو حوصلہ اور ہمت ملتی ہے اور وہ ڈٹ کر پاکستان کے دشمنوں کا مقابلہ کرتے آرہے ہیں۔ پاکستان کا کوئی گاؤں کوئی علاقہ ایسا نہیں جو شہداء کے لہو سے مہک نہ رہا ہو اور اس کے باوجود پاکستان کی نوجوان نسل جوق در جوق پاکستان کی افواج میں بھرتی ہوئے جا رہے ہیں جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وطن سے محبت کرنے والوں کو اس کی ہر چیز کی حفاظت کرنا آتی ہے۔ 6 ستمبر  كی تاریخ بھی  ہمیں اس بات كی یاد دلاتا ہے كہ كس طرح اس ملك كے سرفروشوں نے اپنی جان كے نذرانے پیش كر كے وطن پاك كی حفاظت كی اور دشمن كو ناكوں چنے چبوائے ۔ آج بھی جب  دشمن ہمارے  ملك پاكستان كے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں تو پاك فوج كے جوان سیسہ پلائی دیوار كی مانند ہیں۔ قربانیوں کی عظیم تاریخ  روز روشن کی طرح عیاں ہے اور ادارے اسی روایت کو قائم کیے ہوئے ہیں۔ جوان ہوں یا افسران  ہر قسم کی صورتحال میں ملک کی خدمت کرنے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی  خالصتا اس مملکت اور اس کے لوگوں کی خاطر ہی جاری ہے جبکہ فتنہ الخوارج  بیرونی دیوتاوں کی خوشنودی کے لیے معصوم لوگوں کی بلی چڑھاتی ہے  ان ظلم و جبر کا اک طویل سلسلہ ہے جس میں ان کے ملعون کرتوت واضح دیکھے جا سکتے ہیں ۔ اس کے باوجود بھی اس ملک کے ادارے ان فتنوں کا مکمل قلع قمع  کرنے پہ  دن رات مصروف عمل ہیں۔ جتنی بھی کاروائیاں ان دہشت گردوں کے خلاف کی جا چکی ہیں اسے عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور دنیائے عالم اس کی نہ صرف گواہ ہے بلکہ معترف ہے۔ جس ملک کا بچہ بچہ وردی پہننے کو فخر سمجھتا ہو اس قوم کہ شکست سے دوچار کرنے کی نہ سوچ سکتا ہے اور نہ ہی اسے میلے آنکھ سے دینے کی جرات ہوتی ہے کیونکہ اسے علم ہوتا ہے کہ میری آنکھیں نوچ لی جائیں گی۔