ضیا ءمحی الدین : بے آواز لفظوں  کو جاندار بنانے والی عہدساز شخصیت

صداكاری كو صنف سخن كے طور پر شناخت دینے والے ضیاء محی الدین كا شمار  پاكستان كی فنون لطیفہ كی  قد آور شخصیات میں ہوتا ہے ۔ اردو كی ادائیگی     ،لہجہ، مكالمے كا تاثر یا   الفاظ كا تلفظ ان تمام میں ضیا محی الدین كا كوی ثانی نہیں ۔ ان كے ادا كیے الفاظ مكالمے یا شاعری میں ایسے جان ڈال دیتے ہیں كہ گویا آپ شاعر اور كردار سے ہم كلام ہو رہے ہوں ۔        جن لوگوں نے ضیا محی الدین کو سنا، پڑھا یا دیکھا، وہ ان کی شخصیت کے سحرمیں گرفتار ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتے تھے۔

ضیا ءمحی الدین 20 جون 1931 ءکو پاکستان کے شہر فیصل آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ان كے  والد خادم محی الدین، ایک ڈراما نویس، موسیقار اور شاعر کے طور پر مختلف تھیئٹرز سے وابستہ تھے۔ فنون لطیفہ كی بنیادی تربیت انہیں گھر ہی سے ملی جبكہ  50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔ ان كا شمار چند ایسے پاكستانیوں میں ہوتا ہے جو بیرون ملك جا كر  فلم اور تھیئٹر سے وابستہ رہے ۔ ء 1956ء میں وہ پاکستان لوٹے لیکن جلد ہی ایک اسکالر شپ پر انگلستان واپس چلے گئے جہاں انھوں نے ڈائریکشن کی تربیت حاصل کی۔ 1960 تھیئٹر میں کام کے آغاز سے ہی انہیں مشہورِ زمانہ پلے ’جولیس سیزر‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ جہاں سے انہیں لندن کے معروف ترین تھیٹر ویسٹ اینڈ نے منتخب کیا جہاں انہوں نے ناول A Passage to India پر بننے والے ڈرامے میں ڈاکٹر عزیز كا كردار نبھا كر  اداکاری و صدا کاری کے جوہر دکھائے۔  1962ء میں انھیں فلم لارنس آف عربیا میں کام کرنے کا موقع ملا تو انھوں نے اس فلم میں بھی ایک یادگار کردار ادا کیا۔

انہوں نے 1969 سے 1973 تک مشہورٹی وی ٹاک شو ’دی ضیاء محی الدین شو‘ کی میزبانی کی جس نے پاکستان میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ضیا محی الدین نے پی ٹی وی سے پائل، چچا چھکن، ضیا کےساتھ اورجو جانے وہ جیتے جیسے پروگرام پیش کیے جبکہ لالی وڈ فلم ’’مجرم کون‘‘ میں اداکارہ روزینہ کےمقابل ہیروکا کرداراداکیا اس كے علاوہ انہوں نے دستاویزی فلموں كے لیے اردو زبان میں صداكاری بھی كی جسے  عوامی  سطح پر بے حد مقبولیت ملی۔  انہوں نے 1973 سے 1977 تک پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر کی ذمے داری سنبھالی جبکہ فروری 2005 میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کی بنیاد رکھی گئی تووہ ناپا کے صدرمنتخب ہوئے۔

ضیاء محی الدین کو 2003 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیازاور 2012 میں صدرِ پاکستان نے ہلالِ امتیاز سے نوازا جبکہ 2017 میں دبئی میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی جانب سےلائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سےبھی نوازا گیا۔وہ 13 فروری 2023 کو کراچی میں مختصرعلالت کے بعد انتقال کرگئے تاہم ان كی آواز بھی ان كے مداحوں كے ذھنوں میں نقش نگاری كرتی ہے۔