چولستان کے وسیع و عریض صحرا کے وسط میں واقع دراوڑ قلعہ، پاکستان کی تاریخ، تعمیراتی مہارت، اور ثقافتی ورثے کا ایک بے مثال نمونہ ہے۔ یہ قلعہ اپنے 40 مضبوط اور شاندار برجوں کے ساتھ میلوں دور سے دکھائی دیتا ہے اور نہ صرف ماضی کی یادگار ہے بلکہ امن و ترقی کے خوابوں کی تعبیر بھی ہے۔

دراوڑ قلعہ نویں صدی عیسوی میں بھٹی راجپوت حکمرانوں کے ذریعے تعمیر کیا گیا تھا، اور موجودہ شکل اٹھارہویں صدی میں نواب بہاولپور کی مرمت اور ترقیاتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے 30 میٹر بلند دیواریں اور ڈیڑھ کلومیٹر کے دائرے میں پھیلا ہوا وسیع رقبہ اسے نہ صرف ایک مضبوط قلعے کے طور پر پیش کرتا ہے بلکہ اس کی تعمیراتی خوبصورتی وقت کی آزمائشوں اور صحرائی موسم کے اثرات کو بھی جھیل چکی ہے۔  

اس کے اندر موجود شاہی کمروں، خفیہ راستوں، اور قدیم مساجد کی باقیات تاریخ کی گواہی دیتی ہیں، جو زائرین کو اس وقت کے طرزِ زندگی اور بہادری کی کہانیاں سناتی ہیں۔

دراوڑ قلعہ صرف ایک تاریخی ورثہ نہیں بلکہ یہ پاکستان کی پرامن شناخت اور ترقی یافتہ معاشرے کی نمائندگی کرتا ہے۔ چولستان کا دلکش منظر مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے، جہاں سالانہ جیپ ریلی، ثقافتی میلوں، اور تہواروں کا انعقاد ہوتا ہے۔ یہ تقریبات نہ صرف مقامی ثقافت کے فروغ کا ذریعہ ہیں بلکہ مختلف قومیتوں کے درمیان ہم آہنگی اور میل جول کو بھی بڑھاتی ہیں۔  

قلعے کے قرب و جوار میں واقع خوبصورت عباسی مسجد، سفید سنگِ مرمر سے تعمیر شدہ، اور نوابوں کے تاریخی مقبرے زائرین کے لیے اضافی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔  

دراوڑ قلعہ نہ صرف ماضی کا ایک روشن باب ہے بلکہ یہ پاکستان کے ترقی یافتہ مستقبل کی علامت بھی ہے۔ چولستان صحرا کی قدرتی خوبصورتی، رات کے ستاروں بھرے آسمان، اور پرسکون ماحول نہ صرف تاریخ کے متوالوں بلکہ فطرت کے دلدادہ سیاحوں کے لیے بھی ایک یادگار تجربہ فراہم کرتے ہیں۔  

حکومتِ پاکستان کی جانب سے سیاحت اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں، دراور قلعہ جیسے تاریخی مقامات پاکستان کے عالمی تشخص کو مثبت انداز میں نمایاں کرنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Image Source:

https://media.gettyimages.com/id/1370319284/photo/aerial-view-to-the-sandy-walls-of-the-pakistani-derawar-fortress-pakistan.jpg?b=1&s=170667a&w=0&k=20&c=ot9o1Xv28ZwPpjOspzuUl2LD6Xbhs8ero73NN8XM0fA=