آج پوری دنیا اس راز کو جان چکی ہے کہ کسی بھی ملک و قوم کا سب سے بڑا اثاثہ ، سب سے بڑی طاقت اس کا نوجوان طبقہ ہوتا ہے اور جدید اصطلاح میں اسے ہیومن کیپیٹل قرار دیا گیا ہے ۔ پاکستان کو قدرت نے  زمینی خزانوں کی طرح اس انسانی خزانے سے بھی مالا مال کر رکھا ہے ۔ پاکستان کی تیرہ کروڑ کی آبادی 35 سال سے کم عمر یعنی جوانوں پر مشتمل ہے  ۔ پچھلے پچھتر سالوں میں اگر ہر پہلی نسل آنے والی نسل کے لیے کوئی پختہ راہِ عمل متعین کر گئی ہوتی تو آج پاکستانی نوجوان پہلے سے کئی گنا بڑھ کر سر ِ افلاک جگمگا رہے ہوتے۔ تمام تر نامساعد حالات کے باوجو اگر ہمارا نوجوان کھیل کے میدان سے لیکر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تک اور فنون ِ لطیفہ سے لے کر آئی ٹی تک دنیا پر اپنی قابلیت ثابت کر کے دھاک بٹھاتا آیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سرزمینِ پاک کی مٹی نم بھی ہے اور زرخیز بھی۔ مضبوط اعصاب ، کچھ کر دکھانے کے جذبے سے سرشار اور زندگی کی جنگ میں فتوحات کے جھنڈے گاڑنے کے عزم صمیم سے بھرا ہوا ہوتا ہے ۔ اس قوت اور جذبے کو سمت دکھاناہوتی ہے، پھر یہ اپنی رفتار سے آگے بڑھتا ہے اور چوٹیاں سر کرتا چلا جاتا ہے ۔ 

قائداعظم نے لاہور میں طلبا ء سے 30 اکتوبر 1937کو  خطاب کرتے ہوئے فرمایا :” تعمیرِ پاکستان کی راہ میں مصائب اور مشکلات کو دیکھ کر نہ گھبرائیں ۔ نومولود اور تازہ وارد اقوام کی تاریخ کے متعدد ابواب ایسی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں کہ ایسی قوموں نے محض قوتِ ارادی، توانائی، عمل اور عظمت ِکردار سے کام لے کر خود کو بلند کیا۔ آپ خود بھی فولادی قوت ارادی کے مالک اور عزم وارادے کی دولت سے مالا مال ہیں۔ یاد  رکھیں  آپ  کے  ہاتھوں  میں  امن  کی  لکیریں ہیں