ٹی ٹی پی کی یوم پاکستان کو متنازعہ بنانے کی ناکام کوشش اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کے لیے 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان پیش کی گئی جو مسلمانان برصغیر کی اکثریت نے منظور کی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے لیے الگ سے ریاست کا حصول تھا تاکہ اسلام کے ذریں اصولوں کے […]
ٹی
ٹی پی کی یوم پاکستان کو متنازعہ بنانے کی ناکام کوشش
اسلامی جمہوریہ
پاکستان کے قیام کے لیے 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان پیش کی گئی جو مسلمانان
برصغیر کی اکثریت نے منظور کی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے لیے الگ سے ریاست کا
حصول تھا تاکہ اسلام کے ذریں اصولوں کے مطابق ہر ایک کو مکمل آزادی سے زندگی
گزارنے کا حق حاصل ہو اس سلسلے میں قائد اعظم محمد علی جنا ح نے شاعر مشرق علامہ
محمد اقبال کے پاکستان کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کروڑوں مسلمانوں کی
قیادت کر کے بے انتہا کوششیں کیں اور بالاخر 14 اگست 1947 کو 27رمضان المبارک کی
مبارک ساعتوں میں لا الہ الااللہ کے نام پہ اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجود میں
آیا۔یہ ایک عظیم سوچ، فکر اور مقصد کی کامیابی ہے کہ کروڑوں افراد نے اپنی آزادی
کی خاطر اورپاکستان کے قیام کے نظریے پراپنی جانی و مالی قربانیاں دے کر لبیک کہا۔پاکستان
کے قیام کی خاطر ہر مکتبہ ہائے اور شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے پرامن ریاست کے
خواب کو شرمندہ تعبیر کیا اس مملکت نے اسلام کواپنا شعار بناتے ہوئے اللہ کی ذات
کو اقتدار اعلی کے منصب اور قران و حدیث کی روشنی میں آئین پاکستان تشکیل دیا گیا
جس میں اسلام کے منافی کوئی قوانین وضع نہیں کیے جا سکتے۔ بعد ازاں اسی مملکت کو
اسلام کا قلعہ بھی قرار دیا گیا جو امت مسلمہ کی نمائندگی کرنے کا شرف تھا۔
اس عظیم ریاست کے حصول میں علمائے کرام،صوفیائے
کرام،شیوخ،عظام اور دیگر نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی آزادی کو یقینی
بنایا اور لا تعداد اقدامات کیے۔تحریک پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانی،مولانا
اشرف علی تھانوی، مولانا سید ابو الاعلی مودودی، مفتی محمد شفیع، پیر سید منور حسن
شاہ جماعتی، پیر سید جماعت علی شاہ، مولانا عبدالحق بدا یونی،شاہ عبدالعلیم صدیقی
میرٹھی، علامہ سید احمد سعید کاظمی، مولانا عبدالستار خان نیازی، مولانا ادریس
کاندھلوی، مولانا ابو الحسنات اور دیگر لاتعداد جید علماء نے بڑی بڑی کانفرنسوں کا
انعقاد کیا عبادت گاہوں، خانقاہوں اور جلسے جلوس میں مسلمانوں کو آزادی کی اہمیت
سے روشناس کروایا اور اسی طرح مختلف علاقوں میں جا جا کر لوگوں کو پاکستان کے حصول
کی خاطر بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔نامور عالم دین مولانا علامہ زاہد
الراشدی نے اپنے ایک مضمون میں تحریک پاکستان میں علماء کے کردار پہ روشنی ڈالتے
ہوئے فرمایا کہ جن علماء نے تحریک پاکستان کی حمایت میں حصہ نہیں لیا تھا انہوں نے
بعد از قیام پاکستان میں اس نومولو ریاست میں رہنے والے اپنے عقیدت مندوں کو ہدایت
کی کہ پاکستان کی سالمیت و استحکام کے لیے کام کریں اس ریاست کا احترام اور اس کے
تقدس کی حفاظت سب کی ذمہ داری ہے یہ بات مولانا محمد حسن مدنی ؒنے فرمائی۔امیر
شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری ؒنے لاہور میں جلسہ عام منعقد کر کے اعلان کیا کہ
قوم سے ان کی رائے مختلف تھی مگر وہ قوم کے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان
کی سلامتی کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔مولانا ابوالکلام آزاد نے پاکستان کو
مضبوط کرنے کی تلقین کی اسی طرح مولانا مفتی محمود نے عملی سیاست میں حصہ لے کر
پاکستان کو مضبوط کرنے کی خاطر ہمیشہ مثبت کوششیں جاری رکھیں ان دلائل سے یہ ثابت
ہوتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے نہایت مکاری سے سیاق و سباق کو توڑ مروڑ کر
علماء کرام کی توہین کی ہے جو کسی صورت قابل قبول یا قابل برداشت نہیں ہے کیونکہ
علمائے کرام اس قوم کا اثاثہ ہیں۔
پاکستان کی ریاست آزاد ہے جو اپنی ہر قسم کی
خارجہ و داخلہ ہیں پالیسی بنانے اور اس کے نفاذ میں مکمل خود مختار ہے اور یہاں
کروڑوں مسلمان اسلام کے مطابق زندگی گزارتے ہیں ورنہ اگر آزادی نہ ملی ہوتی تو
بھارت میں موجود اسلام کے نام لیواؤں کے ساتھ جو غیر انسانی سکول سلوک روا رکھا
جاتا ہے جس کا نشانہ ہوتے ہوئے نہ نماز، نہ روزہ، نہ قربانی غرضیکہ اسلام کو
اپنانے کی آزادی تک نہیں حاصل ہے۔ یہی مرکزی وجہ بنی کہ مسلمانوں کے ساتھ برصغیر
میں انگریزوں اور دیگرمسلمان دشمن قوتوں کی جانب سے متعصبانہ طرز عمل اور ناقابل
بیان نا انصافیوں نے مسلمانوں کو الگ ملک حاصل کرنے کی جانب راغب کیا۔بعدازاں
بھارت کے غیر انسانی اور امتیازی سلوک نے پاکستان کے قیام کی مکمل توثیق کردی۔
ذرا سوچیے! اس عظیم ریاست کا قیام اور اس کی
خاطر لاکھوں قربانیاں دینے والوں کی توہین تضحیک تحریک طالبان پاکستان کیسے کرنے
کا حق اختیار رکھ سکتی ہے جس کی قیادت ابلیسی سوچ کے پراگندہ مقاصد کے علمبردار
علمائے سوء کرتے ہیں جو ہر قسم کے جرم میں لوگوں کو اکساتے ہیں اور اسلام کا نام
بدنام کرنے پہ انتہائی ڈھٹائی سے تلے ہوئے ہیں بھلا شیطانی مقاصد کے حامل لوگ
قربانی اور اس کی اہمیت کو کیا جانے انہیں تو صرف وحشیانہ طرز عمل سے انسانوں کو
عظمت دینے کی بجائے ذلیل و رسوا کرنا ہی آتا ہے اس اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مخلص
مسلمانوں کو کئی برسوں سے یہ حزب الشیطان کے وحشی قصاب و کذاب نشانہ بناتے آرہے
ہیں جس میں ان غیرت،شرم اور انسانیت سے عاری جتھوں نے معصوم بچوں تک کو اپنے مذموم
مقاصد کی تکمیل کے لیے ذبح کرنے سے دریغ نہیں کیا اللہ کے گھروں مساجد،سکولوں
اورمدرسوں تک کو شہید کیا اور اپنی خارجیت کا ثبوت لمحہ بہ لمحہ دیا یہ بھلا کیسے
مسلمانوں کا اچھا سوچ سکتے ہیں۔
پاکستان میں ہر انتخابات میں سیاسی و مذہبی
جماعتیں حصہ لیتی ہیں اور اس جمہوری عمل میں درجن سے زائد مذہبی جماعتوں کی فعال
شمولیت اور رفاہی امور میں عوام کی فلاح و بہبود میں مثالی کردار ادا کرنا واضح
دلیل ہے کہ اسلام پہ عمل پیرا طبقہ اس ریاست کو نہایت مقدم گردانتا ہے۔ا گر یہ ملک
خدانخواستہ مکاری اور چالاکی سے حاصل ہوا ہوتا جیسا کہ ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیم نے
ورغلانے کی ناکام کوشش میں اس عظیم مقصد کو مسخ کرنا چاہا ہے، تو کیا مسلمانوں کی
کروڑوں کی تعداد اتنی لاعلم تھی کہ وہ اس کو دیکھ نہ سکتے ہوں یہ سراسر الزام
زیادتی اور کھلم کھلا بغاوت اور کفریہ سوچ ہے جس کی ترجمانی تحریک طالبان پاکستان
گاہے بگاہے کرنے میں لگی رہتی ہے اور اپنے ہر حربے میں منہ کی کھاتی ہے لہذاٰ
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام یکسر طور پر اس دہشت گرد گروہ کی ہر قسم کی سوچ
اور عمل پر لعنت بھیجتی ہے اور ہمیشہ یہ باور کراتی رہے گی کہ مسلمان کسی ظالم
جابر اور انسانیت سوز جتھے کی حمایت تو دور کی بات کبھی پنپنے کی جگہ بھی نہیں دے
سکتا وہ زخم کوئی بھولتا نہیں جو ان بدبختوں اور جہنم کی آگ کے مستقل مکینوں نے اسلام
کے نام پر اللہ کے نام لیواؤں کو دیے اور اللہ کی ناراضگی اور غضب کو بھی مول لیا
ہوا ہے۔ان بدمعاشوں کی حسرت بھی نہیں رہ پائے گی کہ لوگ ان کو نعوذ باللہ اپنائیں
یہ بدنما مکار چہرے دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہیں اور یہی آخرت میں بھی جہنم کے
گڑھوں میں پھینکے جائیں گے کہ جنہوں نے اس ریاست کی معاشرت،معیشت اور سکون کو
برباد کرنے کی خاطر اپنی ناکام کوششوں سے ہزاروں نہتے مسلمانوں کی جان و املاک کو
ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ارض پاک کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں
تک نوچ لی جائیں گی تاکہ کوئی اپنے گھناونے عزائم کی تکمیل کے سوچنے کی جرات بھی
نہ کر سکے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان زندہ
باد!
(پی
پی این۔ادارتی ٹیمPPN
Editorial Team)
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک