محمد علی سدپارہ پاکستانی کوہ پیما تھے ، انھوں نے 8 ہزار 485 میٹر بلند چوٹی ماکالو کو 24 مئی کو سر کر لیا ، جو دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی مدد سے محمد علی سدپارہ نے اس چوٹی کو سر کیا […]
محمد علی سدپارہ پاکستانی کوہ پیما تھے ، انھوں نے 8 ہزار 485 میٹر بلند چوٹی ماکالو کو 24 مئی کو سر کر لیا ، جو دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی مدد سے محمد علی سدپارہ نے اس چوٹی کو سر کیا جس کے ساتھ ہی وہ پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے، جس نے 8 ہزار میٹر سے اونچی سات چوٹیوں کو سر کر لیا-
اسکردو سے تعلق رکھنے والے محمد علی سدپارہ 2 فروری 1976ء کو پیدا ہوئے ۔ ا ن کا تعلق سکردو کے علاقے سدپارہ سے تھا۔ محمد علی سدپارہ ایک باصلاحیت شخصیت تھے بچپن سے ہی کھیل کود اور بہت سے دیگر میدانوں میں پیش پیش نظر آتے تھے -محمد علی سدپارہ کا تعلق سدپارہ سکردو کے سب سے بڑے اور دینی امور پر معروف درویش میر خاندان سے تھا آپ ایک بہترین اور کامیاب کوہ پیما اور فٹ بال کھیلاڑی ہونے کے ساتھ ایک بہترین ثنا خوان بھی تھے -آپ کاشمار گلگت بلتستان کے معروف فٹ بال کھیلاڑیوں میں ہوتا تھا- آپ اپنے کالج کی طرف سے گلگت بلتستان سطح پر اپنے کالج کی نمائندگی کر چکے ہیں-آپ کافی کم عمری میں ایک بہترین ثنا خوان کے طور پر اپنے علاقے میں پہچانے جاتے تھے-
علی سدپارہ کو پاکستان کی تاریخ میں ایک عظیم اور معتبر کوہ پیما کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔دنیا میں آٹھ ہزار میٹر سے بلند کل 14 چوٹیاں ہیں۔ جن میں سے پانچ پاکستان جبکہ باقی ماندہ نیپال میں ہیں۔ محمد علی سدپارہ ان میں سے آٹھ سر کر چکے ہیں جب کہ باقی ماندہ چھ کو وہ جلد از جلد سر کرنا چاہتے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2016 میں دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی، نانگا پربت کو پہلی مرتبہ موسمِ سرما میں سر کیا تھا۔
علی سدپارہ کے قریبی دوستوں اور ہمسفر ساتھیوں نے انہیں ایک خاص روح اور اصلی ہیرو قرار دیا۔محمد علی سدپارہ کی موت سے نہ صرف پاکستان کی کوہ پیما کمیونٹی کو نقصان پہنچا بلکہ یہ واقعہ ان کے خاندان کے لئے یقیناً ناقابل فراموش صدمہ ہے۔لیکن یہ طے ہے کہ علی سدپارہ کی خوبصورت شخصیت اور پہاڑوں سے ان کا عشق گلگت بلتستان اور دنیا بھر کے پہاڑوں سے محبت کرنے والے افراد کے ذہنوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا-