جعلی خبریں پاکستان میں انتہا پسندی کے فروغ کے لیے ایک مہلك ہتھیار بن چکی ہیں، جو غلط معلومات کے ذریعے نفرت پھیلانے اور شدت پسند نظریات کو ہوا دینے کا باعث بنتی ہیں۔ ایک ایسے ملک میں جہاں سماجی، سیاسی، اور فرقہ وارانہ تقسیم موجود ہو، جعلی خبریں عدم اعتماد کو بڑھانے کا ذریعہ بنتی ہیں اور انتہا پسند بیانیوں کے لیے موزوں حالات پیدا کرتی ہیں۔
انتہا پسند گروہ اکثر جعلی خبروں کو عوامی رائے کو متاثر کرنے اور تشدد بھڑکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مذہبی گستاخی، نسلی تنازعات یا سیاسی سازشوں کے بارے میں گھڑی گئی کہانیاں سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرتی ہیں، جو جذباتی ردعمل اور بعض اوقات پرتشدد کارروائیوں کو جنم دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، جھوٹے الزامات کی بنیاد پر ہجوم کے حملے اور ہدفی حملے ہوئے ہیں، جن کے نتائج بے گناہ افراد اور کمیونٹیز کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے ہیں۔
جعلی خبروں کے پھیلاؤ کی رفتار کو عوام میں میڈیا خواندگی اور تنقیدی سوچ کی کمی مزید بڑھا دیتی ہے۔ لوگ اکثر سنسنی خیز مواد کو بغیر تصدیق کے قبول اور شیئر کر دیتے ہیں، جو غلط معلومات کے دائرے کو بڑھاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بننے والے ایسے “ایکو چیمبرز” بھی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں، جہاں صارفین صرف وہی مواد دیکھتے ہیں جو ان کے موجودہ تعصبات کو مضبوط کرتا ہے۔
پاکستان میں انتہا پسندی کے فروغ میں جعلی خبروں کے کردار کا مقابلہ کرنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ عوام کو میڈیا خواندگی کی تعلیم دینا، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جھوٹی معلومات کی نگرانی کا پابند بنانا، اور جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ پر سخت قوانین نافذ کرنا ضروری ہیں۔ جعلی خبروں سے نمٹنا صرف سچائی کا تحفظ نہیں بلکہ پاکستان کے متنوع معاشرے میں ہم آہنگی اور تشدد سے بچاؤ کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

Images Source: Yandex.com.com