پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمان ، پی ایچ ڈی، ایس سی ڈی ، نشان امتیاز، ایف آر ایس ، ایف پی اے ایس اور معروف پاکستانی نامیاتی کیمیا دان ہیں اور اس وقت سائنس اور ٹیکنالوجی پر پی ایم ٹاسک فورس کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بہتری کے حوالے سے بھی انھیں ان کے نمایاں کام کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

آپ 1969-73 کے درمیان کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ رہے اور اس وقت کیمبرج یونیورسٹی کے کنگز کالج میں اعزازی لائف فیلو ہیں۔  1977 میں، وہ کراچی یونیورسٹی میں حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کے ڈپٹی ڈائریکٹر بن گئے۔ بالآخر وہ 1990 میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ 1979 میں، عبد الرحمن نے یونیورسٹی آف ٹیوبنگن میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کی۔ پاکستان واپس آنے پر، انھوں نے کراچی یونیورسٹی میں جاب کی جہاں وہ لیکچر دیتے اور کیمسٹری پڑھاتے تھے۔  وہ جامعہ کراچی میں تاحیات پروفیسر ایمریٹس مقرر ہوئے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد میں عطا الرحمان سکول آف اپلائیڈ بایو سائنسز کا نام بھی ان کے نام پر رکھا گیا ہے۔

پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کی فیلوشپ حاصل کرنے کے بعد، عبد الرحمٰن تعلیم اور سائنس کے امور کے حوالے سے حکومت پاکستان سے منسلک ہو گئے تھے۔  1996 سے 2012 تک، ڈاکٹر عطاالرحمان نے پاکستان کے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے سائنسی اور تکنیکی تعاون کی کمیٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خدمات انجام دیں۔ 1997 میں، آپ نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی سائنسی اور تکنیکی تعاون کی کمیٹی (COMSTECH) کے کوآرڈینیٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں جس میں OIC کے 57 رکن ممالک سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے 57 وزراء شامل تھے۔    

اعزازات :

پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمٰن پاکستان کے ممتاز سائنسدان ہیں جنہوں نے ملک میں سائنس اور اعلیٰ تعلیم کی ترقی میں شاندار خدمات انجام دی ہیں۔ جس کے صلے میں انہیں اعلیٰ ترین قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ان کی حب الوطنی اور ملک کے لئے بے پناہ تعلیمی و تحقیقی خدمات کی بدولت انہیں یکے بعد دیگرے مختلف حکومتوں کی جانب سے4سول ایوارڈ ز سے نوازا گیا ہے، جن میں اعلیٰ ترین قومی ایوارڈ ’نشانِ امتیاز‘ بھی شامل ہے۔ انہیں چین اور آسٹریا کی حکومتوں کی جانب سے بھی اعلیٰ سول ایوارڈز دیے گئے ہیں۔ انہیں ایک انوکھا اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ چین اور ملائشیا میں ان کے نام پر بڑے تحقیقی ادارے قائم کیے گئے ہیں ۔

نامیاتی کیمسٹری کے میدان میں ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں، انھیں کئی سول ایوارڈز سے نوازا گیا ہے، بشمول

نشانِ امتیاز (2002) (اعلیٰ ترین قومی سول ایوارڈ)         

 

ہلالِ امتیاز (1998)                                                                                                                     ستارہ امتیاز (1991)                                                                                                                                   تمغہ امتیاز (1983)