کھیوڑہ نمک کی کان کیا آپ کا کبھی نمک سے بنے کلینک میں علاج ہوا ہے؟ یقیناً یہ ایک ناقابل تصور لیکن ناقابل فراموش تجربہ ہو سکتا ہے جو تجسس سے بھرپور ہے۔ کھیوڑہ سالٹ مائن کے ساتویں ورکنگ لیول پر قائم کیا گیا الرجک استھما کلینک دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ اپنی طرف […]
کیا آپ کا کبھی نمک سے بنے کلینک میں علاج ہوا ہے؟ یقیناً یہ ایک ناقابل تصور لیکن ناقابل فراموش تجربہ ہو سکتا ہے جو تجسس سے بھرپور ہے۔کھیوڑہ سالٹ مائن کے ساتویں ورکنگ لیول پر قائم کیا گیا الرجک استھما کلینک دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانے والی ایک منفرد تخلیق ہے۔
کھیوڑہ نمک کی کان ضلع جہلم پنجاب پاکستان میں واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے قریبا 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔ کھیوڑہ میں موجود نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین ہے اور دنیا میں دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ ہے۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جب سکندر اعظم اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دیافت ہوئی۔ اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجا نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجوعہ راجوں کی ملکیت رہی۔
کھیوڑہ کی نمک کی کان کا موجودہ نظام چوہدری نظام علی خان نامی انجینئیر کا بنایا ہوا ہے۔ یہ کان زیر زمین 110 مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں 19 منزلیں بنائی گئی ہیں جن میں سے 11 منزلیں زیر زمین ہیں۔ نمک نکالتے وقت صرف 50 فی صد نمک نکالا جاتا ہے جبکہ باقی 50 فی صد بطور ستون اور دیوار کان میں باقی رکھا جاتا ہے۔ کان دھانے سے 750 میٹر دور تک پہاڑ میں چلی گئی ہے اور اس کے تمام حصوں کی مجموعی لمبائی 40 کیلومیٹر ہے۔ اس کان میں سے سالانہ 325000 ٹن نمک حاصل کیا جاتا ہے۔
نمک سے بنے عجائبات
یہاں سیر و سیاحت کے شوقین حضرات کے لیے دیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ سرنگوں کے درمیان چہل قدمی کرتے ہوئے سیاحوں کو ایک مسجد، مینارِ پاکستان کا ماڈل، ایک ڈسپنسری،چاغی کا پہاڑ اور دیگر رنگ برنگی عمارتوںکے شاہکار دیکھنے کو ملتے ہیں جو نمک کی اینٹوں سے بنے ہیں۔ سالانہ کئی لوگ یہاں کی سیر بڑے شوق سے کرتے ہیں جن میں غیر ملکی بھی شامل ہوتے ہیں ۔ کان میں پانی کی نکاسی کے لیے پرنالوں کا ایک نظام بھی موجود ہے۔ پہاڑ سے رسنے والے پانی اور بارش کے پانے کے جمع ہونے سے نمکین پانی کے بعض تالاب بھی ہیں جن پر نمک ہی کے بنے ہوئے پل بنائے گئے ہیں۔
کھیوڑہ نمک کی کان کو بعض لوگ دمہ کے مرض میں مفید جانتے ہیں۔ چنانچہ یہاں ایک تجرباتی مطب قائم کیا گیا ہے جس میں دمہ کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے علاوہ بیرون از ملک مریض بھی یہاں آتے ہیں۔کھیوڑہ کی کان میں کیفے ٹیریا کے علاوہ بچوں کے جھولے وغیرہ بھی موجود ہیں۔ کھیوڑہ کو نمک کا شہر بھی کہا جاتا ہے جہاں تفریح پر آنے والا ہر انسان جگہ جگہ نمک کے ڈھیر دیکھ کر ان مناظر سے آنکھوں کو راحت بخش سکتا ہے۔
علاوہ ازیں کھیوڑہ کے علاقے میں سیاحوں کے لیے ایک چھوٹی ریل نما سواری کا بھی اہتمام کر رکھا ہے جو وہاں آنے والے سیاحوں کو نمک کی کانوں میں زیر زمین سرنگوں میں سیر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ وہاں کھیوڑہ کے علاقے میں داخل ہوتے ہی آپ کو جگہ جگہ نمک کے پتھروں سے بنی تزئین و آرائش کی مختلف چیزیں خریداری کے لیے دستیاب ہوتی ہیں۔ ان اشیاء میں نمک سے بنے لیمپ دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
کھیوڑہ کی نمک کی کان قدرتی حسن، تاریخی ورثے اور صحت بخش علاج کا ایک حسین امتزاج پیش کرتی ہے، جو ہر آنے والے کو حیران کر دیتی ہے اور ایک ناقابل فراموش تجربہ فراہم کرتی ہے۔