ہندوستانی سرکار کی پاکستان کے خلاف آپریشن سندور 2.0 کی گیدڑبھبکیاں

پاکستان کا ازلی دشمن بھارت نے رواں سال میں پہلگام کے واقعے کو بنیاد  بنا کرمئی میں پاکستان پر حملہ آور ہوا جس کے نتیجے میں اسے نہ صرف منہ کی کھانا پڑی بلکہ دنیائے عالم میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ اتنی ہزیمت اٹھانے کے باوجود اس کی ہڈی کو چین نہیں آرہا اور آئے روز اپنی شامت کو آواز دینے پہ مجبور ہے۔ روزانہ کی  بنیادوں پہ فتنہ گر ہنددتوا سوچ کے غلام بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بھارتی ائیر چیف  ائیر مارشل امر پریت سنگھ، آرمی چیف اوپندرا دیوندی اور دیگر مسلسل پاکستان کے خلاف اپنے جنگی جنوں کو ہوا دینے کی خاطر کوئی نہ کوئی  مضحکہ خیز بیان داغنے سے نہیں چوک رہے۔ جیسے کہ ہم نقشہ بدل دیں گے، تاریخ بدل دیں گے، بلوچستان اور کشمیر کے لوگ خود کو ایک دن کہیں گے کہ ہم بھی بھارت ہیں، ہم نے پاکستان کے اتنے جہاز مار گرائے ، ہم اب جو حملہ کریں گے وہ بہت گھمبیر ہو گا وغیرہ وغیرہ۔ اندازہ کریں کہ شکست خوردہ بھارت کس طرح اپنے زخم چاٹنے پہ مجبور ہے اور بدلے کی آگ میں جھلس رہا ہے۔ حالانکہ پہلگام میں ہونے والے دہشت گردی کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کے ماتھے پہ چپکا کر پاکستان پہ حملہ کیا گیا مگر پاکستان چونکہ اپنے دفاع کا مکمل اختیار رکھتا ہے ، جوابی حملہ کر کے بھارت کا نقشہ، تاریخ اور چودھراہٹ بدل کے رکھ دی جسے ساری دنیا نے جیتی جاگتی آنکھوں سے دیکھ چکی ہے۔

 بھارتی اسمبلی ہو یا میڈیا ہر جگہ جنگ کے لیے شعلہ بیانی جاری ہے اور اس کے علاوہ اپوزیشن کی جماعتیں اور میڈیا شوز میں بیٹھے سمجھدار افراد بھارتی حکومت سے مئی میں ہونے والے معرکے میں بھارت کو پہنچنے والے نقصانات کا مسلسل پوچھے جا رہے ہیں مگر مودی حکومت اور مودی میڈیا  کے پاس آئیں بائیں شائیں کر نے کے علاوہ کچھ نہیں۔ یہ وہی میڈیا ہے جس نے دنیا کو الف لیلوی کہانیوں پہ لگائے رکھا اوربھارت کے جنگ میں اہداف حاصل کرنے کے جھوٹے دعووں کا کسی نے بھی اعتبار  نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس اسے دنیا کا جھوٹا ترین میڈیا ہونے کا خطاب دیا۔ بیرونی دنیا کے میڈیا نے بھارتی دعووں کی تصدیق کرنا بھی گواراکیا۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ بھارت کے پاکستان نے سات جہاز گرائے اور مودی نے جنگ بندی کے لیے انہیں درخواست کی۔ ملک اور بیروں ملک اپنا مذاق اڑوانے کے سوا بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اپنی تمام تر ٹیکنالوجی، طاقت اور بلندوبانگ دعووں کو چند گھنٹوں میں ڈھیر کروانے کے باوجودبھارت عقل کے ناخن لینے سے مکمل طور پہ گریزاں ہے۔ رافیل تو لائے مگر انکی را ہی فیل ہو گئی۔بھارتی میڈیا پہ موجود چند کردار جن میں جنرل اجے بخشی ، میجر گوریا، آنند سوامی جیسے ذہنی بیمار مسلسل جنگ کے لیے لوگوں کو بھڑکانے پہ لگے ہوئے ہیں۔ مگر وہاں کی عوام بھی جانتی ہے کہ پاکستان سے ہم کبھی جیت نہیں سکتے نہ ہم میں وہ اہلیت موجود ہے پاکستان سے جنگ چند دیوانوں کے تخریبی خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔

اس کے علاوہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو پھیلانے کی خاطر اپنے فتنہ گر جتھوں بلو چستان لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، فری بلوچستان موومنٹ، تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے ذریعے دہشت گردی کے واقعات کے لیے فنڈنگ اور سرحد پار تربیت بھی فراہم کر رہا ہے مگر پاکستان کے ادارے  بھی بھرپور انداز سے ان کے عزائم نہ صرف خاک میں ملا رہے ہیں بلکہ ان کی کمر توڑ چکے ہیں ۔ یہی بوکھلاہٹ بھارت کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے کہ اربوں روپے کی دہشت گردی پہ کی جانے والے سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے اور کوئی ہدف بھی پورا نہیں ہو پا رہا۔ بزدلی اور شکست کی بدولت بھارت سفارتی طور پہ تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے کوئی اس پہ اعتبار کرنے کو راضی نہیں۔ خطے میں موجود لوگ اس کے کرتوتوں کی وجہ سے شدید نفرت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان پوری دنیا کے لیے انتہائی توجہ کا مرکز بن چکا ہے جس سے دفاعی، معاشی اور دیگر شعبوں میں معاہدے ہو رہے ہیں جو بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھا رہے۔ دیکھا جائے تو بھارت کو ہر میدان میں شکست کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کوئی گرم کیک نہیں کہ جسے بڑی آسانی سے اٹھا کے کھایا جا سکے دنیا پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کی معترف ہےاور پاکستان کی جغرافیائی حیثیت سے باخوبی آگاہ ہے۔ دوسری جانب بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مبتلا نظر آتا ہے ہر ممکن کوشش کے باوجود پاکستان کو دہشت گرد ریاست ڈکلیئر  نہ کروا سکے حالانکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت مکمل طور پہ ملوث ہے جس کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت ایک طرف تو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی کھوکھلی دھمکی دیتا ہے اور دوسری  جانب سے سیلاب کی آڑ میں پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا مرتکب ٹھہرتا ہے یعنی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہِیں دیتا جس میں پاکستان سے دشمنی کا اظہار نہ کرتا ہو۔یہی وجہ ہے کہ دنیا اب اس پہ کسی بھی قسم کا اعتبار نہیں کرتی۔

بھارت بدلے کے جنون میں پاگل ہو چکا ہے اور آپریشن سندور ٹو کی دھمکیاں دے رہا ہے چند مسخرے میڈیا پہ بیٹھ کے بے پر کی اڑائے جا رہے ہیں۔ جبکہ وہ اچھی طرح سے پاکستان کو جان چکے ہیں کہ پاکستان کس طرح کا کرارا جواب دے سکتا ہے۔ اس سارے منظر کو دیکھتے ہوئے بھارتی عوام کو چاہیے کہ اپنی سرکار اور مسخروں کو تنبیہ کرے کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے بھی نہ دیکھا جائے مبادا یہ نہ ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں کیونکہ پاکستان کی فوج اور عوام ایک سیسہ پلائی دیوار بن کے کئی دہائیوں سے جنگ سے نبرد آزما ہیں تو ان کے لیے کوئی مشکل نہیں کہ بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد دلوا دے لہذاٰ بہتری اور بچاو کیلیےپاکستان سے دور رہا جائے اور خطے کے امن کو تہہ و بالا نہ کیا جائے۔ پاکستان نہ جارح ہے نہ جارحیت کو پسند کرتا ہے مگر  طاقت کے توازن کو برقرار رکھتا ہے تاکہ خطے کے امن کے خلاف کوئی مہم جوئی نہ کر سکے۔