ایسے معاشرے میں، جس میں بالعموم نامساعد حالات کی مختلف کہانیاں ہی سایہ فگن رہتی ہوں، وہاں افشاں آفریدی كی کہانی ظاہر کرتی ہے کہ کیسے ایک ثابت قدم، اولوالعزم اور ہمدرد عورت تمام مشکلات پر قابو پا کران سب افراد کو باختیار اور طاقتور بنا سکتی ہے جو زندگی میں مختلف آزمائشوں کا مقابلہ […]
ایسے معاشرے میں، جس میں بالعموم نامساعد حالات کی مختلف کہانیاں ہی سایہ فگن رہتی ہوں، وہاں افشاں آفریدی كی کہانی ظاہر کرتی ہے کہ کیسے ایک ثابت قدم، اولوالعزم اور ہمدرد عورت تمام مشکلات پر قابو پا کران سب افراد کو باختیار اور طاقتور بنا سکتی ہے جو زندگی میں مختلف آزمائشوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ درہ آدم خیل کے ایک نیم قبائلی علاقے میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والی افشاں میں تین برس کی کم عمر میں پولیو کی تشخیص ہوئی۔ بچپن کے دوران، انھوں نے نہ صرف جسمانی صلاحیتوں کی تحدید بلکہ ان معاشرتی قدغنوں کا بھی مقابلہ کیا، جواکثر معذور افراد کو حاشیے میں دھکیل دیتی ہیں۔ لیکن اپنی استقامت کے باعث، انھوں نے اپنے حالات کو اپنی ذات کی شناخت نہیں بننے دیا۔ انھوں نے نہ صرف اپنی تعلیم مکمل کی بلکہ ایسے افراد کی بہتری کو اپنا نصب العین بنا لیا، جو زندگی میں ایسی آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ۲۰۱۱ سے وہ پاکستان میں جداگانہ اہلیت کے حامل افراد، بالخصوص خواتین کے حقوق کی جدو جہد میں صفِ اول میں رہی ہیں۔ معذورافراد کو فنی تعلیم کے ذریعے معاشی طور بااختیار بنانے کے مقصد کے تحت انھوں نے ٹیلربرڈ سٹوڈیو کی بنیاد رکھی۔ یہ اقدام جدت و ندرت اور شمولیت کی علامت ہے، جو سلائی و كڑھای کی جدید ابلاغی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معذور خواتین کو فیشن ڈیزائننگ اور تکنیکی ہنرمندی کے قابلِ قدر فنون سے بھی لیس کررہا ہے۔
ان کی جانب سے ۵۰۰ سے زائد معذور خواتین کو عملی وقاٰیدانہ صلاحیتوں کی تربیت دینے کے اقدام سے مستقبل کے راہنماؤں کی پرورش و پرداخت کا عزم عیاں ہوتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں پہلےسے بڑھ کرشمولیت آمادہ اور منصفانہ معاشرے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ انھوں نے عطیات و صدقات کی جمع آوری سے سابقہ فاٹا کے علاقے میں ۱۵۰ ویل چیئرتقسیم کرنے میں بھی تعاون کیا۔ اس سے حاجت مند معذور افراد کو آز ادانہ نقل و حمل کے ذرائع فراہم کیے گئے۔ افشاں آفریدی نے سماجی ترقی اور معذوری کے حوالے سے ایک مقبول تربیت کار کے طور پرجداگانہ اہلیت کے حامل افراد کے حقوق کی ان تھک حمایت اور مدافعت کی ہے۔
سپیشل لا ؑف فاؑونڈیشن اور فرینڈزآف پاراپلیجک جیسی تنظیموں کی ایگزیکیٹو رکن کے طور پر کام کرتے ہوئے، وہ ایک ایسی محرکانہ قوت رہی ہیں، جس نے ان افراد کی آواز کو تقویت دی جنھیں ان کی معذوری کی وجہ سے غیر اہم سمجھ لیا جاتا ہے۔ ۲۰۲۳ میں انھین ہینری وسکارڈی اچیومنٹ اوارڈ ‘ سے نوازا گیا جو ان کی ان تھک كاوشوں کے عالمی سطح پراثر کا واضح اظہار ہے۔ انھوں نےصوبہ خیبر پختون خواہ کے معذوری بل کو تیار کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور اس امر کو یقینی بنایا کہ معذور افراد کے حقوق کو آئینی دایرہ كار میں احترام کے ساتھ مستقل طور پر محفوظ کیا جائے۔ معذور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اپنی مثالی خدمات کے عوض اعزازات سے نوازے جانے سے لے کر "ہنرِ حوا” اور "ینگ اہنرجیٹک سول" جیسے ذی وقار القابات ملنے تک، ان کی کامیابیاں سماج میں ان کی کوششوں کی اہمیت وافادیت کے حوالے سے بہت کچھ بتاتی ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ۲۳ مارچ ۲۰۲۴ کو انھیں ” فخرِ پاکستان " کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔
افشاں آفریدی کی جدوجہد اس امر کا اعادہ کرتی ہے کہ حقیقی طاقت آزمائشوں کی عدم موجودگی میں نہیں بلکہ ثابت قدمی اور استقلال سے ان پر قابو پانے میں مضمر ہے۔ ان کے کار ہائے نمایاں پر انھیں ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہوئے، ہم جرأت و بہادری کے ساتھ ساتھ ان لاتعداد زندگیوں کے لیے بھی انھیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، جنھیں اپنے اس سفر کے دوران انھوں نے مثبت طور پر متاثر اور تبدیل کیا۔
© 2025 PPN - پرامن پاکستان نیٹ ورک