MEMRI تحقیقی نہیں تخریبی ادارہ

ازل سے حق و باطل کے معرکے وقوع پذیر ہوتے آرہے ہیں جس میں شیطانی قوتیں حق کو مضحکہ خیز انداز سے للکارتی اور پھر منہ کے بل مار کھاتی آ رہی ہیں۔ اللہ کے گروہ یقیننا غالب بھی آتے ہیں اور شیطانی جتھے اپنے چیلوں سمیت منہ چھپائے پھرتے ہیں۔ اسی ڈگر پہ اسلام اور پاکستان دشمن طاقتیں ہمہ وقت سازشوں میں گردن تک اترے نظر آتے ہیں ۔ ہر وقت کی ریشہ دوانیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں اور تخریب کاری میں بالواسطہ اور بلا واسطہ سرگرم عمل ہیں۔ اس میں سر فہرست بھارت اور اسرائیل ہیں جو کشمیر اور فلسطین میں مظالم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ اب دونوں مل کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو مکمل حمایت دیتے ہیں. دہشت گردوں کی سرپسرتی کرنا ،انہیں فنڈ مہیا کرنا، تربیت فراہم کرنا غرضیکہ انہیں ہرطرح سے تیار کرنا تاکہ اپنے لعین منصوبوں کو پایہ تکمیل پہنچایا جا سکے ۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں سے بلوچستان تک دہشت گردی کا بازار گرم کر کے ناحق خون کی ہولی کھیلنا اور دنیائے عالم میں پاکستان کو بدنام کرنا اس سب میں بھارت ملوث رہا ہے۔ کوئی بھی دہشت گرد تنظیم چاہے تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ اور دیگرچھوٹے موٹے گروہ کو بھارت کی چھترچھایا حاصل رہی ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ پاک بھارت جنگ مین اسرائیلی مدد حمایت کھل کے سامنے آئی ہے۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی نوازنام نہاد تحقیقی تھنک ٹینک میمری MEMRI-Middle East Media Research Institute نے پاکستان کے خلاف خود ساختہ تحقیق کے نام سے ہرزہ سرائی شروع کی ہوئی ہے۔ اس میں بلوچ دہشت گردوں کو ہیرو بنا کے پیش کیا گیا ہے جو خود کو علحدگی پسند گردانتے ہیں۔ اس تھنک ٹینک نے تحقیقی لبادہ اوڑھ کے جاسوسی کا کام شروع کیا ہوا ہے جو کسی بھی طرح بحی تحقیق اور اس کے رموزواوقاف سے مکمل نابلد ہے بلکہ اس سے منسوب اخلاقیات کا جنازہ نکال کے بیٹھا ہوا ہے۔

اس ادارے کے بورڈ آف گورنرز میں اسرائیلی خفیہ ایجنیسی اور دیگر ایجنسیوں سے سبکدوش اہلکار شامل ہین جو اپنے گھناوںے مقاصد کے حصول کی خاطر تحقیق کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے نفرت انگیزاور دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔ نام نہاد فری بلوچستان موومنٹ کی قیادت حربیار مری اور میریار بلوچ کی اپنی ذہنی اختراع کو تحقیق نہایت معتبر بنا کے پیش کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں باقاعدہ ایک پراجیکٹ بعنوان بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ قائم کیا گیا ہے جس میں پاکستان کے خلاف مضامین چھپتے ہیں جن میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گرد تنظیموں اور ملوث دہشت گردوں کو بڑھا چڑھا آزادی پسند بتا یا جاتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو پاکستان کے خلاف بھارت سے مدد کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں اور مطلوبہ خوشنودی حاصل کر نے کے لیے اسلامی و بلوچ اقدار سے منحرف ہوتے ہیں تاکہ کسی طرح یہ اپنے مذموم مقاصد کو پورا کر لیں۔ انکی سوچ اور طرز عمل کو واضح طور پہ دیکھا جا سکتا ہے۔ حربیار مری اور دیگر کے مضامین زہر اگلنے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔اس کے علاوہ یہ لوگ پاکستان اور ایران کو غاصب ملک بتاتے پھرتے ہیں اور انہیں توڑنے کے منصوبے تشکیل دینے اور خود ساختہ آزادی کی بے توقیر مہم کو نمو دینے کی کوشش میں رہتے ہیں۔یہ صرف اپنے آقاوں کو خوش کرنے کے لیے ہر حد عبور کرنے کا گمراہ کن ارادہ رکھتے ہیں۔

تحقیق کی بنیادی شرط غیر جانبداری کوملحوظ خاطر رکھنا ہے تاکہ معروضیت کو برقرار رکھا جائے اور یہی سچ جاننے اور جانچنے کا واحد پیمانہ ہے مگرMEMRI اس کے بلکل برعکس حقائق کو توڑ موڑ کے اپنے مخصوص اہداف پورے کر رہا ہے۔ یہ مکمل تخریب ہے تحقیق نہیں جو دروغ گوئی کی حوصلہ افزائی تو کرے مگرزمینی حقائق کو جھٹلا دے اور تخریبی سوچ کے آلہ کار بن جائیں۔ اس ضمن میں درجنوں مضامین شائع کیے گئے ہیں لیکن جھوٹ ہمیشہ جھوٹ ہوتا ہے۔ یہ ادارہ منفی پراپیگنڈے کو عروج دیئے ہوئے ہے جو عوام الناس کو بہکانے کے علاوہ کوئی مثبت خدمت سرانجام دینے سے مکمل عاری نظرآتا ہے۔

حال ہی میں الجزیرہ ٹی وی کے معروف رپورٹرعبداللہ موسوی نے اپنی رپورٹ مین اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نام نہاد بلوچ کوشش کو ہائی جیک کر کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہاہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل بلوچستان میں پائے جانے والی معدنیات پہ نظر جمائے بیٹھا ہے اوراس سلسلہ میں گوادر اور چابہار کی بندرگاہیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ اسرائیل دوسرے ممالک میں مداخلت کر کے وہاں کی عوام کو ورغلا کے حکومتوں کے خلاف کرتا ہے مگر پاکستان کی دفعہ اسے منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔ یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ بھارت کشمیر میں آزادی کی حقیقی تحریک کو سبو تاژ کرنے میں ہر حربہ آزما چکا ہے نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کرنے کی خاطر ہر ظلم و زیادتی کر چکا ہے مگر ان کے جذبوں سے انہیں پیچھے نہیں دھکیل سکا۔ اسی طرح اسرائیل نے جو ظلم و ستم کی داستان فلسطین میں فلسطینیوں کے لہو سے لکھ چھوڑی ہے اس بتاتے ہوئے دل و زباں لرزتے ہیں۔ اب یہ دونوں مل کے اس خطے کے امن کو تباہ کر رہے ہیں اور مزید شیطانی کھیل کھیلنے کی تگ و دو میں ہیں۔سچ کہتے ہیں جب لہو منہ کو لگ جائے توخون پینے کا نشہ چڑھتا ہے اور مدہوشی میں انسانیت سوز ہی امور سرانجام دیئے جاتے ہیں۔ دنیا ان کی سازشوں کو جان چکی ہے اور دونوں بھیڑیے پاکستان اور ایران سے اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتے ہیں یقیننا بھارت اور اسرائیل اپنے گھناونے عزائم کے ساتھ خاک آلود ہوں گے۔ پاکستان کی عوام صیہونی ہنود و یہود کے گٹھ جوڑ اور اسکے اثر میں پنپنے والے ہرسازشی عنصر کو نہ صرف مسترد کرتی ہے بلکہ تمام دہشت گردوں ، اسلام دشمن آلہ کاروں اور ان کے آقاوں کے ہاتھوں ناچنے والی کٹھ پتلیوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کیونکہ حق کے ہاتھوں باطل کی شکست واضح ہے اور حق غالب آ کے ہی رہے گا جس کا رستہ روکنا آسان نہیں۔